کوئٹہ : ماما قدیر کی سربراہی میں لاپتہ افراد کے لواحقین کا احتجاج جاری

142

بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز  کی بھوک ہڑتالی کیمپ کو آج 4015 دن مکمل ہوگئے۔

وی بی ایم پی کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے اظہار یکجہتی کرنے والوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ افسوس کا مقام ہےکہ اس غلام سماج کے ساتھ اقوام متحده بھی سرمایہ داروں کی پالیسیوں پر گامزن ہے، سول سوسائٹی اور یہاں آباد تمام اقوام سے بس یہی سوال ہے کہ کیا انسان کو اپنی مرضی سے جینے کا حق نہیں کیا، ایک قوم کی تشخص، ثقافت، شناخت کی کوئی اہمیت نہیں، اگر ہے تو بلوچ سندهی پشتون اقوام کی اس بے دردی سے قتل عام کو کونسا انسانی قانون ہے جو جواز فراہم کرتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ دنیا کے یہی ملک دیگر خطوں میں انسانی حقوق اور میڈیا کی آزادی کے حوالے ہر اول دستے کا کردار ادا کرتی ہے مگر افسوس کہ آزادی صحافت کے دعویداروں کا چہرہ اب بلوچستان میں عیاں ہوچکا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ سامراج کی گود میں بیٹھے صحانی کی قلم سچائی کے بجائے سامراج کی زبان ہی بول سکتا ہے۔

ماما قدیر نے کیا کہ ہم گیاره سالوں سے احتجاج کرتے آ رہے ہیں مگر کسی کے کانوں میں جوں تک نہیں رینگتی اس لیے کہ اسٹیبلشمنٹ کی ناراضگی صحافیوں کو مہنگی پڑتی ہے، آج چند ایک صحافیوں کے سوائے سب کے سب بلوچ قوم پر جاری ریاستی بربریت کو محض تماشہ بین کی طرح دیکھ رہے ہیں، ان کی قلم یا ٹی وی چینلوں پر کچھ نشر ہونا تو دور کی بات ہے، بلوچوں کی ریاست کے ہاتھوں شہادت، ٹارگٹ کلنگ کی خبر میڈیا میں ٹکر تک نہیں بنتی، بلوچ قوم نے پرامن جدوجہد جاری رکھا ہوا ہے۔