بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پجار کے مرکزی سیکرٹریٹ میں بلوچ طلباء ایکشن کمیٹی کے مرکزی چیئرمین ڈاکٹر نواب کے زیر صدارت طلباء تنظیموں کا اجلاس منعقد ہوا جس میں بی ایس او پجار، بی ایس او، پشتون اسٹوڈنٹس فیڈریشن کے رہنماؤں نے شرکت کی۔
اجلاس میں سنگل ایجنڈا آن لائن کلاسز کا مسئلہ زیر بحث رہا طلباء تنظیموں کے رہنماؤں نے کہا غریب صوبہ بلوچستان میں بھی ہائیر ایجوکیشن کمیشن آن لائن کلاسز کا فیصلہ مسلط کیا،
جہاں بہت سے اضلاع میں انٹرنیٹ کو کچھ وجوہات کی بنیاد پر بند کیا گیا ہے اور اس کے ساتھ ساتھ بلوچستان کے اکثر و بیشتر طلباء کا تعلق ایسے دیہی علاقوں سے ہے جہاں موبائل کے نیٹ ورک موجود نہیں۔
طلباء رہنماؤں نے مزید کہا کہ اٹھارویں ترمیم کے بعد تمام تر اختیارات صوبوں کے پاس آ چکے ہیں اس حوالے سے صوبوں کو خود فیصلہ کرنا چاہیے، کوئٹہ جو کے بلوچستان کا دارالحکومت ہے وہاں کے مضافات میں بھی انٹرنیٹ بہت ہی سست روی کا شکار ہے،
اور نہ ہی خواتین طلبہ کے لئے آن لائن کلاسز میں پرائیویسی کے لیے حکمت عملی تیار کی ہے اور دوسری جانب پاکستان ٹیلی کام اتھارٹی نے خود اپنی رپورٹ میں واضح طور پر کہا ہے کہ بلوچستان کے 7 اضلاع میں انٹرنیٹ کو سیکیورٹی وجوہات کی بنا پر بند کر دیا گیا ہے۔
طلباء تنظیموں نے ہائر ایجوکیشن کمیشن کے اس فیصلے کو مکمل طور مسترد کرتے ہوئے کہا کہ اس کے خلاف بھرپور حکمت عملی تیار کی جائے گی۔
اس حوالے سے ایک کمیٹی بھی تشکیل دی گئی جس کے مطابق پشتون اسٹوڈنٹس فیڈریشن سے عالمگیر مندوخیل، نقیب کاکڑ ، بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پجار سے زبیر بلوچ طارق بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن شوکت بلوچ نذیر بلوچ، بلوچ طلباء ایکشن کمیٹی سے ڈاکٹر نواب بلوچ خالد بلوچ ہونگے، کمیٹی اس حوالے سے آن لائن کلاسز کے کے حوالے سے حکمت عملی تیار کرئے گی۔