مصنوعی قصے
تحریر: یوسف بلوچ
دی بلوچستان پوسٹ
چلیں اگر ہم مصنوعی قِصہ لکھ کے سچ کے نقاب کو لپیٹیں تو آپ کیا محسوس کریں گے، مگر سوال یہ ہے کہ قصے کیسے مصنوعی ہو سکتے ہیں؟ جناب نے پوچها تو جواب یہی آیا کہ وائرس اور سیارے مصنوعی ہو سکتے ہیں تو سچ کیوں نہیں؟ جواب سن کر جناب سوچنے لگا اور جواب دیا کہ قصے مصنوعی نہیں ہو سکتے، مگر قلمکار اپنی ذہانت سے داستان سوچ کر لکھ سکتا ہے، جب داستان کٹھ پتلی حکمران سے شروع ہوئی تو بیچ میں وه صاحب بهی آگیا جس نے صاحبِ انصاف کو بلیک میل کرکے اپنے بنی بنائی کیس ان پر مسلط کر دی تهی۔ جناب حیران ہوئے اور کہا کہ “کٹھ پتلی حکمران صرف مسلط کی گئی ہیں وگر نہ انصاف کہیں اور بِکتا ہے…اور اس نے کہا حقیقت کو واضح کرو ، سچ کا متلاشی آپ ہو جناب۔
ویسے تو ہمارے ملک میں کئی بار عدالتِ عظمٰی نے ملک کے حکمرانوں کو نہ اہل کیا، یوسف رضا گیلانی نا اہل ہوئے چلتے چلتے تین بار صاحبِ اقتدار نواز شریف بهی نا اہل ہوئے، نواز نے جی ٹی روڑ ریلی بهی نکالی ، عوام کے سامنے”مجهے کیوں نکالا” کا بیانیہ بهی مشہور کردیا پهر کلثوم نواز کی ہلاکت ہوئی، نواز اپنے صاحبزادی مریم اور داماد کیپٹن صفدر کے ہمراه جیل بهی گئے پهر رہا ہوئے… اس ساری کهیل میں قوم کے ذہن میں بس ایک ہی سوال ہے، ہو سکتا ہے “ارشد ملک فارمولا ” ایمپائر نے ہر میچ میں دہرائی ہو؟
شراب بهی کیا چیز ہوتی ہے جناب!صاف راستے میں خلل ڈال دیتا ہے، العزیزیہ ریفرنس میں احتساب عدالت کے جج ارشد ملک نے نواز شریف کو مجرم قرار دے دیا اور پهر محفلِ شراب میں راستے بدل گئے، زبان مکر گئی، ادائیں دهوکا دے گئیں، ارشد ملک نے کہا تها کہ مجهے بلیک میل کر کے نواز شریف کو سزا دلوائی گئی حلانکہ نواز شریف بے قصور تهے۔
جب کیمره مین اور رپورٹر کی نظر اس پر پڑی تو ارشد ملک کو مہنگا پڑ گیا. ارشد ملک معطل ہو گئے تفتیش ہوئی اور آج ایمپائر نے پویلین پر بیهٹے ارشد ملک کو گهر بهیج دیا، مگر انتظار میں ہم قلمکار اس لیے بیهٹے ہیں کہ کل لاہور ہائی کورٹ کے ججز یہ نہ کہیں کہ ہمیں بهی پریشر کیا گیا کہ ارشد ملک کو بر طرف کر دیا جائے، ایسا نہ ہو کہ ارشد ملک فارمولا لاہور ہائی کورٹ کے ججز پر بهی مسلط کیا گیا ہو۔
ن لیگ اس فیصلے کو نواز شریف کی بے قصوری اور عدلیہ مداخلت سمجهتی ہے، ن لیگ یہ سمجهتی ہے کہ وٹس ایپ پر بنی فیصلہ نواز شریف پهر مسلط کی گئی، جج پر پریشر ڈالا گیا، جب جج نے نواز شریف کو بے قصور قرار دے دیا تو پهر جج پر انتقامی کاروائی کرتے ہوئے انہیں بر طرف کر دیا گیا حالانکہ نواز شریف پر بهی انتقامی کاروائی کی گئی، جب پی ٹی آئی اقتدار پر برا جمان ہوئے تب سے آج تک نواز شریف اور ن لیگ خود پر عائد الزامات کو انتقامی کاروائی کا نام دے رہی ہے۔
ن لیگ پہلے سے ہی عوام میں کافی مقبول ہے، ایک سروے کے مطابق پاکستان کی بیشتر لوگ ن لیگ کے سپورٹر ہیں، بس اس بار ایمپائر کی انگلی لڑ کھڑا گئی تب اور پچ پر موجود کپتان نواز شریف کو آؤٹ کر دی گئی تهی، ہو سکتا ہے ایمپائر کی سوچ اور چیف سلیکٹر کے بیانیے میں انفاق تها، مگر اس فیصلے کے بعد عدلیہ کی ساخت کو نقصان پہنچا اور ن لیگ کی مقبولیت میں اضافہ ہوگیا۔
دی بلوچستان پوسٹ: اس تحریر میں پیش کیئے گئے خیالات اور آراء لکھاری کے ذاتی ہیں، ضروری نہیں ان سے دی بلوچستان پوسٹ میڈیا نیٹورک متفق ہے یا یہ خیالات ادارے کے پالیسیوں کا اظہار ہیں۔