نیشنل ڈیموکریٹک پارٹی کے مرکزی ترجمان نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ گذشتہ روز مستونگ اور ضلع آواران میں فوجی آپریشنوں میں معصوم بلوچوں کو گرفتار کرکے لاپتہ کرنا انتہائی خطرناک صورتحال بن چکی ہے۔ آئے روز بلوچستان کے مختلف علاقوں میں فورسز کی جانب سے بلاجواز بلوچوں کے گھروں میں چادر و چار دیواری کی پامالی ہورہی ہے اور اس دوران عورتوں اور بچوں پر بھی تشدد کیا جاتا ہے جوکہ اسلامی اور بلوچ روایات کے خلاف ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ بلوچستان میں حالات روز بہ روز خراب ہورہے ہیں۔ ایک طرف بدنام زمانہ ڈیٹھ اسکواڈز کے کارندوں کی پرورش ہورہی ہے اور دوسری طرف بلوچ آبادیوں میں نہ رکنے والے فوجی آپریشن نے انسانی زندگی کو شدید متاثر کیا ہوا ہے۔
ترجمان کا مزید کہنا ہے کہ ان تمام صورتحال میں بلوچستان کے لیئے آواز اٹھانے کو کوئی بھی میڈیا چینل یا انسانی حقوق کے دعویداروں کی خاموشی کو ہم مجرمانہ تصور کرتے ہیں کیونکہ متعلقہ ادارے یہ دعوے کرتے ہیں کہ وہ انسانیت کی بقاء کے لیئے ہر وقت سرگرم رہتے ہیں مگر بلوچستان کے ہونے والے مظالم پر ان کے آنکھ اور منہ پر تالہ لگا ہوا ہے جس سے یہ واضع ہوچکا ہے کہ یہ ادارے بلوچستان میں ہونے والے انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں میں برابر کے شراکت دار ہیں۔
بینا میں کہا گیا ہے کہ این ڈی پی پہلے بھی اقوام متحدہ اور عالمی انسانی حقوق کے اداروں سے یہ گزارش کرچکی ہے کہ وہ بلوچستان میں انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں پر آواز بلند کریں اور بلوچ قوم کو انصاف فراہم کرنے میں اپنا کلیدی کردار ادا کریں۔