وائس فار مسنگ پرسنز آف سندھ کے بیان میں کہا گیا کہ پاکستانی فورسز نے ایک بار پھر سندھ بھر میں ریاستی آپریشن تیز کردیا ہے، جس میں گذشتہ رات کراچی سے جسقم جساف کارکن کاشف شر اور جبار عباسی کو جبری طور پر لاپتہ کردیا گیا ، جبکہ اسی ہفتے عاقب چانڈیو اور شکیل حیدر سمیت تین سے زائد دیگر قوم پرست کارکنان کو لاپتہ کردیا گیا ہے اور گذشتہ روز سعیدآباد ٹول پلازہ سے جسمم رہنما نواب مہر کو لاپتہ کردیا گیا ، جبکہ آج دوپہر کو فورسز نے دادو،میہڑ کے علاقے سے پہلے سے ہی لاپتہ امتیاز خاصخیلی کے دوسرے بھائی ریاض خاصخیلی کو بھی جبری طور لاپتہ کردیا ،جبکہ اس سے پہلے گذشتہ ماہ ٢۴ جون کو جامشورو سے اس کے چھوٹے بھائی امتیاز خاصخیلی کو جبری طور لاپتہ کردیا تھا۔
وائس فار مسنگ پرسنز آف سندھ کی رہنماء سورٹھ لوہار نے کہا کہ ریاستی آپریشن ،جبر و بربریت میں بہت تیزی آئی ہے جس پر ہم کبھی بھی خاموش ہوکر نہیں بیٹھیں گے، اس سنجیدہ مسئلے پر ہماری سندھ کی ساری سیاسی سماجی و انسانی حقوق کی جماعتوں و نمائندوں سے صلاح مشورے چل رہے ہیں، جس پر بہت جلد ہم ایک متحد اور مشترکہ جدوجہد کا لائحہ عمل کا اعلان کریں گے۔
سورٹھ لوہار نے مزید کہا کہ کل ١٢ جولائی، بروز اتوار کو یوتھ ایکشن کمیٹی کی جانب سے حیدرآباد پریس کلب کے سامنے احتجاج کیا جائے گا ،جس کی وائس فار مسنگ پرسنز آف سندھ اور تمام لاپتہ افراد کے لواحقین کی جانب سے بھرپور حمایت و شرکت کا اعلان کرتے ہیں، حیدرآباد کے بعد سندھ کے دیگر شہروں میں احتجاجی تحریک جاری رکھنے کا لائحہ عمل کا اعلان کریں گے۔