سندھی نوجوانوں کی جبری گمشدگی، کراچی میں بھوک ہڑتالی کیمپ جاری

312

کراچی پریس کلب کے سامنے سندھ سبھا فورم کی جانب سے پچاس گھنٹوں کی  بھوک ہڑتال آج دوسرے دن بھی جاری رہا۔

 بھوک ہڑتالی کیمپ کی رہنمائی سندھ سبھا فورم کے رہنماء انعام عباسی ،وائس فار مسنگ پرسنز آف سندھ رہنما سورٹھ لوہار، سسی لوہار ،شازیہ چانڈیو ، سندھ سجاگی فورم رہنماء  سارنگ جویو، ہانی بلوچ و دیگر سیاسی سماجی رہنمائوں نے کی۔

 بھوک ہڑتالی کیمپ پر جبری لاپتہ کیئے گئے عاقب چانڈیو ،انصاف دایو ،پٹھان خان زہرانی، ایوب کاندھڑو، نسیم بلوچ، شفقت ملک و دیگر لاپتہ افراد کے لواحقین نے بڑی تعداد میں شرکت کی، جبکہ کیمپ میں پشتون تحفظ موومینٹ کے کارکنان نے بھی اظہارِ یکجہتی کے طور پر شرکت کی۔

بھوک ہڑتالی کیمپ میں رہنماؤں نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ طویل مدت سے سندھ میں ایک مسلسل ریاستی آپریشن جاری ہے، جس میں سندھ کے سینکڑوں  سندھی قوم پرست ،سیاسی و سماجی کارکنان کو پاکستانی خفیہ اداروں کی جانب سے جبری طور پر لاپتلاپتہ ا کردیا گیا ہے،  جس ریاستی آپریشن و جبری گمشدگیوں کے خلاف گذشتہ 4 سالوں سے سندھ بھر میں وائس فار مسنگ پرسنز آف سندھ فورم کے پلیٹ فارم سے سندھ کے ساری سیاسی جماعتوں کے ہمراہ مسلسل تحریک چل رہی ہے، آج کا یہ احتجاج بھی اسی تحریک کا حصہ ہے، جس کے ذریعے عالمی اداروں و انسانی حقوق کی تنظیموں کو یہ بات نوٹس میں لانا چاہتے ہیں کہ پاکستانی ریاست سندھ اور بلوچستان میں سنگین قسم کے جنگی جرائم و انسانی حقوق کی پامالی میں ملوث ہے، جو اپنی خفیہ ایجنسیوں کے زریعے سندھ و بلوچستان میں سینکڑوں قوم پرست کارکناں کو جبری لاپتہ کرنے اور ان کے مسخ شدہ لاش پھینکنے کا کردار ادا کر رہی ہے۔

بیان میں کہا گیا کہ ہمارا مطالبہ ہے کہ عالمی دنیا اس صورتحال کا نوٹس لے اور سندھ و بلوچستان میں ریاستی فورسز کی جانب سے جبری گمشدگیوں و انسانی حقوق کی شدید پامالیوں پر  عملی اقدام اٹھائے۔

بیان میں کہا گیا کہ ہماری جدوجہد آخری لاپتہ کارکن کی بازیابی تک جاری رہے گا۔