تنظیم کو ذاتی خواہشات پہ چلانے کی اجازت نہیں دیں گے – بی ایس او

220

بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے مرکزی سیکرٹری جنرل منیر جالب بلوچ نے  کہا کچھ عناصر اپنے آپ کو تنظیم کےآئین و ڈسپلن سے بالا تر سمجھ رہے ہیں، تنظیم میں سیاسی،نظریاتی،فکری دوستوں کو  ذاتی بنیادوں پر انتقام کا نشانہ بنایا جارہا ہے ،  تنظیم سے کسی بھی  رکن وعہدیدار کو مرکز براہ راست سزا نہیں دے سکتا ڈسپلن کو برقرار رکھنےکےلئے شوکاز نوٹس کےتین دن کےبعدحوصلہ افزاء جواب نہ ملنےکی صورت میں مرکزی سیکرٹری جنرل کومتعلقہ زون رپورٹ کرےگی،  جس پرغور و خوص کےلئےمرکز اپنے سطح پر تحقیقات و اقدام اٹھا کر مجوزہ مسئلہ پرتنظیمی اصلاحی عمل کےتحت کمیٹی بنا کر تحقیقات مکمل کرکے فیصلہ کرےگی، جبکہ موجودہ حالات میں مسلسل آمرانہ انداز میں عہدیداروں وکارکنوں کو معطل کرنےکا غیرسیاسی وآئینی طریقہ جاری ہے ، نظم وضبط کےنام پرتلوار زنی کی اجازت کسی کو بھی نہیں تنظیم کا اپنا طریقہ کار اور آئین ہےجس سےکارکن سےلیکرچئیرمین تک سب پرڈسپلن و آئینی ذمہ برابر لاگو رہتی ہے، اکیسویں صدی کی بی ایس او کو ذاتی خواہشات پر چلانے کی اجازت ہرگز نہیں، کیونکہ اس سے پہلے بھی بی ایس او کراچی زون کے صدر عبداللہ میر بلوچ کے خلاف تنظیم کے تمام تر آئینی اداروں کو پامال کر کے غیر آئنیی فصیلے کیا گیا تھا، بی ایس او کے ڈپٹی ارگنائرر نذیر بلوچ کے خلاف ڈسپلن کی خلاف ورزی کرنے کی کوئی بھی شکایت موجود نہیں ہےنہ اس کےخلاف شوکازنوٹس ملاہے ،  لہذا بی ایس او کوئٹہ زون کے ڈپٹی آرگنائزر نذیر بلوچ اپنے عہدہ پر موجود ہے وہ اپنے تمام تر سیاسی سرگرمیاں جاری رکھے۔