بھائی اور کزن کو بازیاب کرکے عدالتیں ہمیں انصاف فراہم کرے – حسیبہ قمبرانی

472

بھائی کو پانچ مہینے پورے ہوگئے ہیں لیکن ابھی تک انہیں نہ عدالت میں پیش کیا گیا اور نہ ان کے بارے میں کوئی اطلاع دیا گیا ہے۔

کوئٹہ سے جبری طور پر لاپتہ حسان قمبرانی کی بہن اور حزب اللہ قمبرانی کی کزن حسیبہ قمبرانی نے کوئٹہ پریس کلب کے سامنے وی بی ایم پی کے احتجاجی کیمپ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ میرے بھائی حسان قمبرانی اور کزن حزب اللہ قمبرانی کی جبری گمشدگی کو پانچ مہینے پورے ہوگئے ہیں لیکن ابھی تک نہ انہیں بازیاب کیا گیا ہے، نہ آئین و قانون کے تحت انہیں کسی عدالت میں پیش کیا گیا ہے۔

حسیبہ قمبرانی کا کہنا تھا کہ اگر عدالتیں انصاف فراہم کرنے کیلئے بنائے گئے ہیں تو میرے خاندان کو ابھی تک انصاف کیوں نہیں ملا ہے، کیا ہم اس ریاست کے شہری نہیں اگر ہم ریاست کے شہری ہیں تو ہماری درد و فریاد کو کیوں نظرانداز کیا جا رہا ہے، عدالتوں سے لوگ انصاف کی امید رکھتے ہیں لیکن ہمیں انصاف فراہم کرنے میں عدلیہ مکمل طور پر ناکام ہو گیا ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ہمارے گھر کا واحد چراغ میرے بھائی حسان قمبرانی اور میرے کزن حزب اللہ قمبرانی پچھلے پانچ مہینوں سے لاپتہ ہیں اگر کسی گناہ و جرم میں شریک ہیں تو انہیں پاکستان کی عدالتوں میں پیش کریں یا کہ جس طرح کئی بلوچوں کو عدالتوں میں پیش کیے بغیر بازیاب کیا گیا ہے انہیں بھی ہماری حالت پر ترس کھا کر بازیاب کیا جائے۔ جب کسی گھر سے کوئی لاپتہ ہو جاتا ہے اس سے صرف گمشدہ ہونے والا شخص ہی اذیت میں نہیں ہوتا بلکہ اس اذیت سے پورا خاندان تڑپتا ہے، گھر کے نوجوان مرد کی لاش اٹھانا کتنا اذیت اور کربناک ہے اس کا اندازہ ہمارے خاندان کو ہے، میرے ایک بھائی کو پہلے لاپتہ کرکے بعدازاں اس کی لاش کو پھینک دیا گیا تھا۔ جس کے صدمے سے آج تک خاندان نکلی نہیں ہے لیکن اب میرے واحد بھائی حسان قمبرانی کو بھی لاپتہ کر دیا گیا ہے جس سے اس صدمے میں مزید اذیت آ گئی ہے، ہمارا پورا خاندان بھائی کی گمشدگی کی وجہ سے ذہنی مریض بن چکی ہے۔ میرے بھائی کا کسی بھی غیر قانونی و غیر آئینی سرگرمیوں میں حصہ نہیں رہا ہے لیکن اس کے باوجود انہیں بنا کسی جرم کے گرفتار کرتے ہوئے لاپتہ کر دیا گیا ہے جس سے پورا خاندان شدید غم میں مبتلا ہے۔


حسیبہ قمبرانی کا مزید کہنا تھا کہ میں پچھلے پانچ مہینے سے حسان اور حزب اللہ کے بازیابی کیلئے جدوجہد کر رہی ہوں میں نے لاپتہ افراد کے کمیشن میں بھی اپنے بھائی کا کیس جمع کروایا ۔9 جون پاکستان سٹیزن پورٹل کے انچارج کی طرف سے مجھ سے رابطہ کیا گیا، وزیر داخلہ ضیاء لانگو کی طرف سے بھی بھائی اور کزن کے بازیاب ہونے کی یقین دہانی کی گئی، مگر ایک مہینہ گزرنے کے باوجود میرا بھائی بازیاب نہیں ہوسکا۔

انہوں نے کہا کہ میں حکومت بلوچستان، چیف جسٹس آف پاکستان، وزیراعظم پاکستان، عدلیہ اور انصاف کے تمام اداروں سے اپیل کرتی ہوں ہمارے فریاد کو سنتے ہوئے ہمارے بے گناہ بھائی اور کزن کو بازیاب کیا جائے۔ ہم مزید اپنے بھائی کی گمشدگی کے درد کو برداشت نہیں کر سکتے، اگر بھائی نے کوئی غلط کام کیا ہے تو انہیں عدالت میں پیش کیا جائے لیکن اس طرح تمام خاندان کو اذیت میں مبتلا کرنا ظلم کی انتہا ہے۔