بلوچ ریپبلکن آرمی کے ترجمان بیبگر بلوچ نے میڈیا میں جاری کردہ ایک بیان میں کہا کہ 24 جولائی کو ہمارے تنظیم کے سرمچاروں کی گشتی ٹیم کی بلیدہ پالام گوج کے مقام پر قبضہ گیر پاکستانی فورسز کے ساتھ ایک طویل جھڑپ ہوئی پانچ گھنٹے تک جاری رہنے والے اس جھڑپ میں فورسز کو بالآخر ہیلی کاپٹروں کی مدد لینا پڑا۔
ترجمان نے کہا کہ اس جھڑپ میں کمانڈر قزافی بلوچ نے باقی دوستوں کو کمانڈ کرتے ہوئے فورسز کا دیدہ دلیری اور بہادری سے مقابلہ کیا زخمی حالت میں مسلسل تین گھنٹے تک وہ دشمن کے ساتھ لڑتے ہوئے اپنی بقایا دوستوں کو گھیرے سے بحفاظت نکالنے میں کامیاب ہوکر خود جام شہادت نوش کرگئے۔ اس طویل جھڑپ میں فورسز کے درجنوں اہلکاروں کو ہلاک کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ کمانڈر قزافی عرف بھار جان بلوچ گذشتہ پانچ سال سے تنظیم کے پلیٹ فارم سے قومی آزادی کے جنگ سے وابستہ تھے ان کا بڑا بھائی شہید اکرم بلوچ پانچ سال قبل بی آر اے کے پلیٹ فارم سے دشمن کے ساتھ لڑتے ہوئے شہید ہوگئے تھے کمانڈر قزافی بلوچ نے اپنی محنت و بہادری سے قومی خدمات سر انجام دیئے دو سال قبل ان کو گوریلا کیمپ کے سیکنڈ کمانڈر کی حیثیت سے ذمہ داری سونپ دی گئی تھی اس ذمہ داری کو انہوں نے احسن طریقے سے نباکر تنظیم کے فعالیت میں اہم کردار ادا کیا اور ایک بہترین جنگجو تھے –
بیبگر بلوچ نے کہا کہ تنظیم اس بہادری پر شہید قزافی بلوچ کو کوہسار وطن’ کا خطاب دینے کا اعلان کرتی ہے فورسز کے خلاف شہادتیں بلوچ نوجوانوں کیلئے ایک عظیم اعزاز سے کم نہیں قربانیوں کا تسلسل آزاد بلوچستان کے حصول تک جاری رئیگا۔