بلوچستان میں خستہ حال و تنگ سڑکوں کی وجہ سے ٹریفک حادثات روز کا معمول بن چکا ہے، جس میں درجنوں افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں اور سینکڑوں افراد ہمیشہ کےلئے مفلوج ہوجاتے ہیں ۔
بلوچستان کے سماجی کارکن نجیب یوسف زہری کے جمع کردہ اعداد و شمار کے مطابق گذشتہ ماہ جون میں مختلف علاقوں میں ٹریفک کے 949 حادثات رونما ہوئیں ہیں جس میں 109 افراد جانبحق جبکہ 1433 زخمی ، جانبحق و زخمیوں میں سات خواتین اور چار بچے بھی شامل ہیں ۔
سماجی کارکن کے مطابق پچھلے دو مہینے کے حادثات میں صرف وہ حادثات شامل تھیں جو کہ جان لیوا اور خطرناک تھے، لیکن اس مہینے جون میں بلوچستان یوتھ اینڈ سول سوسائٹی نے اپنے ریسرچ کو بلوچستان کے حادثات کو لے کے مزید بڑھا دیا ہے اور کچھ تفصیلات پی پی ایچ آئی کی جانب سے بھی ہم نے لی ہے اور پچھلے مہینےکے کچھ حادثات ہم سے رہے گئے تھے جو اعداد و شمار میں شامل نہیں تھے سال بھر کے تفصیلات میں شامل کریں گے۔
رپورٹس کے مطابق اس ماہ خضدار میں 234 حادثات میں 13 افراد جانبحق جبکہ 336 زخمی۔لسبیلہ وندر حب چوکی میں358 حادثات میں 16 افراد جانبحق جبکہ 445 زخمی ،کوئٹہ پشین میں81 حادثات میں 13 افراد جانبحق جبکہ 117 زخمی ،سوراب قلات مستونگ میں 189 حادثات میں 14 افراد جانبحق جبکہ 310 زخمی،چمن قلعہ عبدللہ مسلم باغ اور قلعہ سیف اللہ میں 12 حادثات میں 7 افراد جانبحق جبکہ 31 زخمی ،سبی ،بولان ،مچھ ،ڈیرہ مراد جمالی ،بختیارآباد ،نصیرآباد اورنوتال میں 20 حادثات میں 13 افراد جانبحق جبکہ 55 زخمی ،تربت ،پسنی ،گوادر، اور پنجگور تمپ میں 27 حادثات میں 17 افراد جانبحق جبکہ 67زخمی،نوشکی، چاغی، دالبندین ،خاران اور بیسیمہ میں 15 حادثات میں 11 افراد جانبحق جبکہ 38 زخمی ،ژوب،ہرنائی سنجاوی، بادیزئی، شیرانی،دکی، چمالنگ اور لورلائی میں 13 حادثات میں 5 افراد جبکہ 34زخمی ہوئیں ہیں ۔
بلوچستان میں شاہراہوں پہ جاری موت کے رقص پہ حکام بالا کی جانب سے کسی بھی قسم کی توجہ نہیں دی جارہی ہے ۔
دوسری جانب بعض زرائع ٹریفک حادثات کو وجوہات میں ایک اہم وجہ خود ڈرائیوروں کی بداحتیاطی اور لاپرواہی کو بھی قرار
دیتے ہیں جوکہ خستہ حال و تنگ سڑکوں پہ انتہائی تیز رفتاری سے گاڑی دوڑاتے ہیں ۔