کوئٹہ: لاپتہ افراد کی بازیابی کے لیے احتجاج جاری

156

بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے احتجاج کو 3986 دن مکمل ہوگئے۔ خضدار سے سیاسی و سماجی کارکن نبی بخش بلوچ، احمد خان اور دیگر نے کیمپ کا دورہ کیا۔

وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ بلوچوں کو لاپتہ اور شہید کرنے کے لیے فورسز اور خفیہ ایجنسیوں نے اپنے کارندوں کے ساتھ ساتھ بلوچستان بھر جرائم پیشہ گروہوں کو باقاعدہ منظم کررکھا ہے اور انہیں پیسے، ہتھیار فراہم کرکے ان علاقوں میں لوگوں کو لاپتہ کرنے، ٹارگٹ کلنگ اور علاقوں میں خوف و ہراس پھیلانے کی کھلی چھوٹ دی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ منشیات، اسمگلنگ اور بھتہ لینا علاقوں میں ایک قانونی شکل اختیار کرچکا ہے جبکہ حکمران حالیہ دنوں میں ریاستی ڈیتھ اسکواڈ کے لیے ایک فری زون بن چکا ہے جہاں لوگ اسلحہ لیکر ایف سی اور فورسز کی سرپرستی میں ٹارگٹ کلنگ اور لاپتہ کرنے کی کاروائیاں کرتے ہیں اور خوف پھیلا کر لوت مار چوری، ڈکیتی کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ قدم قدم پر فورسز کے چیک پوسٹ ہفتوں ہفتوں کاروبار زندگی کی بندش، پیاروں کے انتظار میں راہ تکتی آنکھیں، روزانہ پیاروں کی لاشوں پر ماتم  احساس عدم تحفظ یہ ہے۔ بلوچستان کے حالات صدیوں سے آباد لوگ اب اپنے گھروں میں محصور ہوتے جارہے ہیں۔