کوئٹہ: آن لائن کلاسز کیخلاف احتجاج، طلباء و طالبات گرفتار

298

طلباء اور طالبات کو پولیس نے تشدد کا نشانہ بناتے ہوئے حراست میں لیا – مظاہرین

بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں میں پولیس نے آن لائن کلاسز کیخلاف مظاہرہ کرنے والے طالب علموں کو گرفتار کرکے پولیس اسٹیشن منتقل کردیا۔

گرفتار ہونے والے طالب علموں میں 50 سے زائد طلباء اور طالبات شامل ہیں۔ پولیس نے طالب علم رہنماء ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ، صبیحہ بلوچ، مہلب دین بلوچ سمیت دیگر رہنماوں اور صحافیوں کو حراست میں لیکر پولیس اسٹیشن منتقل کردیا ہے۔

مظاہرین کو اس وقت گرفتار کیا گیا جب وہ بلوچستان ہائی کورٹ کی جانب ریلی کی شکل میں جارہے ہیں۔

طالب علموں کے گرفتاری کے وقت سوشل میڈیا پر متعدد ویڈیوز وائرل ہوگئی جن میں طالب علموں کو گرفتار ہوتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔ مظاہرے میں شامل دیگر افراد کا کہنا ہے کہ پولیس نے طلباء اور طالبات کا تشدد کا بھی نشانہ بنایا۔

گرفتار طالب علموں میں شامل نمرہ بلوچ کو سوشل میں پر جاری کردہ پیغام میں یہ کہتے ہوئے سنا جاسکتا ہے کہ ہم پرامن احتجاج کررہے تھے کہ پولیس ہمیں گھسیٹ کر، ہمارے دوپٹے کھینچ کر پولیس اسٹیشن لے آئے ہیں۔

ساتھ ہی ایک اور گرفتار طالبہ کو ویڈیو میں سنا جاسکتا ہے جس میں وہ کہہ رہی ہے کہ دن بہ بدن تعلیم کا بجٹ کم ہورہا ہے اور فورسز کا بجٹ اسی لیے بڑھ رہا ہے۔

طالب علموں کے گرفتاری پر مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد سوشل میڈیا پر غم و غصے کا اظہار کررہے ہیں۔

ضلعی انتظامیہ کی جانب سے تاحال اس حوالے کچھ نہیں کہا گیا ہے۔