نامعلوم مسلح افراد کی فائرنگ سے ایک شخص ہلاک اور ایک زخمی ہوگیا جبکہ حملہ آور فرار ہوگئے۔
بلوچستان کے ضلع پنجگور میں نامعلوم مسلح افراد کی فائرنگ سے مبینہ سرکاری حمایتی شخص ہلاک ہوگیا۔ فائرنگ کی زد میں آنے سے ایک اور شخص زخمی ہوا ہے۔
فائرنگ کے نتیجے میں ہلاک ہونے والے شخص کی شناخت شعیب کے نام سے ہوا ہے۔
علاقائی ذرائع کے مطابق مذکورہ شخص کا تعلق ڈیتھ اسکواڈ گروہ سے تھا۔
خیال رہے بلوچ سیاسی و سماجی حلقوں کے مطابق بلوچستان میں پاکستانی خفیہ اداروں اور فوج کی سرپرستی میں قائم ڈیتھ اسکواڈ گروہوں کو بلوچ آزادی پسندوں کے خلاف تشکیل دیا گیا ہے جبکہ مذکورہ گروہوں سے تعلق رکھنے والے افراد کو چوری ڈکیتی اور دیگر جرائم کی کھلے عام اجازت دی گئی۔
گذشتہ دنوں کیچ کے علاقے ڈہنک میں ڈکیتی کے واردات کے دوران مزاحمت پر ایک خاتون جانبحق اور کمسن بچی برمش زخمی ہوگئی تھی جس کے بعد بلوچستان سمیت دیگر علاقوں میں احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ شروع ہوا۔ مذکورہ واقعے کے حوالے سے احتجاج کا سلسلہ جاری ہے جبکہ بیرون ممالک میں بھی احتجاجی مظاہروں کا اعلامیہ جاری کیا جاچکا ہے۔
ضلع پنجگور بلوچستان کے دیگر علاقوں کی طرح ٹارگٹ کلنگ، جبری گمشدگیوں کے واقعات سے متاثر ہے۔ دو روز قبل پنجگور چتکان پی ٹی وی کے قریب واقع المقبول کمپنی کے گیٹ میں گھس کر نامعلوم افراد کی فائرنگ سے تین افراد شایان خان، راضی خان اور صغیر ولد سجاد سکنہ سورد زخمی ہوئیں۔
اسی روز ایک دوسرے واقعہ میں پولیس کو چتکان قبرستان سے ممتاز ولد حاجی مقبول نامی شخص کی گولیوں سے چھلنی لاش ملی تھی۔
اس سے قبل چتکان میں فائرنگ کے ایک واقعے میں فرنٹیئر کور کے اہلکار کو نامعلوم موٹر سائیکل سواروں نے فائرنگ کرکے ہلاک کردیا جس کی ذمہ بلوچ آزادی پسند تنظیم بلوچ ریپبلکن آرمی کے ترجمان بیبگر بلوچ نے قبول کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے سرمچاروں نے فائرنگ کرکے پاکستان کے ملٹری انٹیلیجنس کے آفیسر نائک محمد خان کو ہلاک کردیا۔ مذکورہ آفیسر گذشتہ کئی سالوں سے پنجگور میں ریاستی ڈیتھ اسکواڈ، چوروں اور ڈاکوؤں کی سرپرستی کررہا تھا۔
تاہم آج فائرنگ ہونے والے واقعے کے محرکات تاحال معلوم نہیں ہوسکے ہیں۔ ضلعی حکام اس حوالے سے مزید تفتیش کررہے ہیں۔