پاکستانی فوج نے بلوچستان کو مقتل گاہ میں تبدیل کردیا ہے – دلمراد بلوچ

402

بلوچ نیشنل موؤمنٹ کے مرکزی انفارمیشن سیکریٹری دل مراد بلوچ نے مئی 2020 کے مہینے کی رپورٹ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ بلوچستان کے طول و ارض میں پاکستانی قابض فوج نے 60 سے زائد فوجی آپریشنوں اور چھاپوں میں 61 افراد کو حراست میں لے کر نامعلوم مقام پر منتقل کردیا۔ 15 افراد شہید کئے گئے، جن میں 8 کا تعلق مغربی بلوچستان سے ہے جنہیں مند کے علاقے میں فورسز نے تیل بردار گاڑیوں پر فائرنگ کرکے اور ایک شخص کو زامران کے علاقے جالگی میں شہید کردیا، ڈنک واقعہ میں ایک خاتوں ملک ناز اور پنجگور کے علاقے پروم میں ایک شخص کو ریاستی ڈیتھ سکواڈ نے فائرنگ کرکے قتل کردیا، سویڈن میں لاپتہ بلوچ صحافی ساجد حسین کی لاش برآمد ہوئی، بولان سے دو مسخ شدہ لاشیں بر آمد ہوئی، جن کی شناخت نہ ہوسکی، سوراب اور نصیر آباد میں تین افراد اور کوئٹہ سبزل روڑ میں ایک شخص فائرنگ کے نتیجے میں قتل ہوئے جن کے محرکات معلوم نہ ہوسکے۔ فوجی آپریشنوں کے دوران سینکڑوں گھروں میں لوٹ کی گئی۔

انہوں نے کہا کہ یکم مئی کو اپنے وطن سے ہزاروں کلومیٹر دور سویڈن سے لاپتہ بلوچ صحافی ساجد حسین کے شہادت کی اطلاع ملی۔ ساجد حسین بلوچ نیشنل موومنٹ کے بانی چیئرمین غلام محمد بلوچ کے بھانجا اور ایک نامور صحافی تھے۔ وہ بلوچستان ٹائمز کے بانی ایڈیٹر اور بلوچ قوم کے لئے ایک موثر آواز تھے۔ انہیں ہمیشہ کے لئے خاموش کردیا گیا۔ ساجد حسین بلوچ 2 مارچ 2020 سے اپسالا سویڈن سے لاپتہ ہوئے تھے۔ وہ اپنے یونیورسٹی ہاسٹل میں مقیم تھے جہاں وہ ایرانی زبانوں میں ماسٹرز کرنے ساتھ ساتھ ایک پارٹ ٹائم پروفیسر بھی تھے۔ بلوچ صحافی کی گمشدگی پر پارٹی نے خدشہ ظاہر کیا تھا کہ اس میں دشمن پاکستان کا ہاتھ ہوسکتا ہے۔ صحافیوں کی عالمی تنظیم ”رپورٹرز وِد آؤٹ بارڈرز“ نے اپنی ایک پالیسی بیان میں ہمارے خدشات کی تائید کی کہ اس واقعے میں ”آئی ایس آئی“ کا ہاتھ ہے۔ ساجد حسین بلوچ کا یورپی ملک میں گمشدگی اور قتل یورپ کے انسانی حقوق کے حوالے اقدار پر ایک سوالیہ نشان چھوڑ گیا ہے۔ سویڈن کا قومی اور انسانی فرض ہے کہ اس معاملے کا کھوج لگاکر اصل حقائق کو جلد سامنے لائے۔

دل مراد بلوچ نے کہا کیچ کے علاقے ڈنک میں ایک دل خراش واقعہ پیش آیا جہاں پاکستانی فوج اور پارلیمانی پارٹیوں کے ڈیتھ اسکواڈز کے کارندوں نے ڈکیٹی کے لئے جاسم ولد امیر کے گھر پر حملہ کیا۔ جاسم کے خاندان نے ان درندوں کے خلاف مزاحمت کی تو ڈیتھ سکواڈز کے کارندوں نے نہتے لوگوں پر فائر کھول دی۔ اس سے جاسم بلوچ کی خالہ زاد خالد بلوچ کی اہلیہ ملک ناز شہید ہوگئے اور کمسن بچی برمش شدید زخمی ہوگئیں۔ چھوٹی بچی اس وقت کراچی میں زیر علاج ہیں۔ اس واقعے کے بعد فوج کے آلہ کار ڈیتھ سکواڈز کے خلاف پوری بلوچستان میں احتجاج کا سلسلہ شروع ہوچکا ہے۔

انہوں نے کہا ڈنک کے لوگوں نے بہادری کا مظاہرہ کرتے ہوئے نہ صرف پاکستانی فوج کے ڈیتھ سکواڈز کے مقابلے میں ایک بیٹی کی شہادت پیش کی بلکہ انہوں نے ایک دہشت گرد کو گرفتار کرکے پولیس کے حوالے کی۔ فوجی افسروں اور پارلیمانی کٹھ پتلیوں کے ساتھ وائرل تصاویر ثبوت ہیں کہ یہ مجرم ان کے ساتھی اور کارندے ہیں۔ اس ڈکیٹی میں ملوث تمام مجرماں کا تعلق پارلیمانی پارٹیوں کے مدد سے منظم کردہ پاکستانی فوج کے ڈیتھ سکواڈز سے ہے۔

دل مراد بلوچ نے کہا کہ تحریک آزادی کے مقابلے پر پاکستانی فوج کو ہزیمت کا سامنا کرنا پڑا تو نام نہاد قوم پرستوں کی گٹھ جوڑ سے جرائم پیشہ عناصر اور پیشہ ور قاتلوں کے جھتے منظم کئے گئے جنہیں باقاعدہ ڈیتھ اسکواڈ کی شکل دے دی گئی۔ ایک جانب فوج کے مظالم ہیں تو دوسری جانب ڈیتھ سکواڈز بلوچ عوام پر قہر برپا کررہے ہیں۔ مخبری، قتل اور دیگر سماجی جرائم کے لئے انہیں ریاستی فوج اور پارلیمانی پارٹیوں کی واضح مدد اور حمایت حاصل ہے۔ بلوچستان میں براہ راست فوج کی حکمرانی ہے۔ بلوچستان میں نام نہاد پاکستانی پارلیمانی نظام میں حصہ بننے کے لئے فوج ایسے لوگ سامنے لاتا ہے جن کا لبادہ بلوچ کا ہے مگر اصل کام قومی تحریک کو کچلنے میں معاونت اور فوجی بربریت کو قانونی ماسک چڑھانا ہے اور ڈنک واقعہ نے ان سب کے چہروں سے نقاب اتار دیئے ہیں اور اب روسیاہی ان کا مقدر بن چکا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ ڈنک کا واقعہ اپنی نوعیت کا پہلا واقعہ نہیں ہے بلکہ ایسے واقعات روز کا معمول ہیں۔ لیکن ڈنک واقعہ میں بہادر بلوچ بیٹی نے مزاحمت کرکے اسے دنیا کے سامنے لایا اور ثابت کردی کہ پاکستان بربریت سے لوگوں کو فنا کرسکتا ہے لیکن بلوچ کی جرات، بہادری اور غیرت کو مٹا نہیں سکتا۔ اس واقعے کے خلاف بلوچستان بھر میں احتجاجی مظاہرے بھی اسی بات کی دلیل ہیں۔ بلوچستان میں سیاسی سرگرمیوں پر پابندی، سیاسی ورکروں کے اغوا اور قتل کے بعد پاکستان نے ہر قسم کی بربریت کی تاکہ عوام کو دبا کر ہر ظلم پر خاموش رہنے پر مجبور کیا جائے لیکن احتجاجوں کے حالیہ لہر نے ثابت کردیا ہے کہ لوگوں کو ظلم و جبر کے بل بوتے پر زیادہ دیر تک دبایا نہیں جاسکتا۔

یکم مئی
۔۔۔کراچی یونیورسٹی کے طالب علم رحمت اللہ بلوچ کو کیچ سے پاکستانی فوج نے حراست میں لینے کے بعد نامعلوم مقام پر منتقل کردیا۔
اہلخانہ کے مطابق فوج اور خفیہ اداروں کے اہلکاروں نے گذشتہ رات تربت میں ان کے گھر سے حراست میں لیکر لاپتہ کیا۔ رحمت اللہ کراچی یونیورسٹی کا طالب علم اور چھٹیاں منانے اپنے گھر آیا تھا ،دوران حراست تشدد کے بعدانہیں چھوڑ دیا گیا۔
۔۔۔سویڈن سے لاپتہ ہونے والے بلوچ صحافی ساجد حسین کی لاش سویڈن سے ملی ہے۔واضح رہے کہ ساجد حسین بلوچ 2 مارچ 2020 سے اپسالا سویڈن سے لاپتہ ہوئے تھے، جہاں وہ ایک ہاسٹل میں مقیم تھے –
۔۔۔۔سوراب اور نصیر آباد میں پیش آنے والے فائرنگ کے واقعات میں تین افراد ہلاک اور پانچ زخمی ہوئے ہیں۔میر سکندر خان ریکی ولد مراد بخش ریکی گذشتہ روز شام پانچ بجے کے قریب نامعلوم مسلح افراد کی فائرنگ سے ہلاک ہوگیا ۔واقعے کے محرکات تاحال معلوم نہیں ہوسکے ہیں۔

2مئی
۔۔۔قلات کے علاقے پارود میں دوبلوچ جہدکار شہداد بلوچ اور احسان بلوچ فوج اورڈیتھ سکواڈ کے ساتھ جھڑپ میں شہید ہوئے ،عظیم قربانی پر انہیں سرخ سلام پیش کرتے ہیں ۔
۔۔۔پاکستانی فوج ایران باڈر پہ فائرنگ کرکے سید محمد گورگیج سکنہ دشتیار کو قتل کردیا ۔
۔۔۔ آواران کے علاقے پاکستانی فوج نے پےراندر ،ڈل بےدی میں دھاوا بول کر گھروں میں لوٹ مار کے ساتھ وہاں سے قادر بخش ولد موسی سکنہ پےراندر ڈل بےدی کو حراست میں لے کر اپنے ساتھ لے گئے۔

3مئی
۔۔۔۔گزشتہ مہینے سے جاری فوجی آپریشن میں مزید شدت لاکر پاکستانی فوج نے جھاو¿ کے علاقے سورگرلاڑاندری سے سات افرادسخی داد ولد دینار، فقیر ولد بیان،اشرف ولد اللہ بخش، بشیراحمد ولد بازو، قارو اللہ داد ولد دینار اور بشام کو حراست میں لینے کے بعد نامعلوم مقام منتقل کردیا ہے۔ان لوگوں کو پہاڑی سلسلے سے حراست میں لے کر ہیلی کاپٹروں کے ذریعے نامعلوم مقام منتقل کردیاگیا۔
اس وقت جھاؤ خصوصاً سورگر مکمل فوجی محاصرے میں ہے،محاصرے میں ہزاروں لوگ محصور ہیں، ایک جانب فوجی بربریت سے لوگ شدید مشکلات سے دوچار ہیں تو دوسری جانب محاصرے کی وجہ اشیائے خوردنوش کا قلت پیدا ہوچکا ہے اور تمام لوگ بالخصوص بچے بھوک سے بلبلارہے ہیں ۔
۔۔۔۔۔پاکستانی فوج نے ضلع آواران کے علاقے ڈل بےدی میں دھاوا بول کرپےر جان ولد عےدو کو حراست بعد اپنے ساتھ لے گئے۔دوران آپرےشن پاکستانی فوج نے خواتےن و بچوں حراساں کرنے کے ساتھ گھروں میں لوٹ مار کی۔

4مئی
۔۔۔کیچ کے مرکزی علاقے تربت آبسر آسکانی بازارسے پاکستانی فوج نے 30سالہ فقیر ولد دلوش کو حراست میں لینے کے بعد نامعلوم مقام منتقل کردیا ہے۔
۔۔۔آواران کے مختلف علاقوں میں پاکستانی فوج کا زمینی و فضائی آپریشن

5مئی
۔۔۔ کوئٹہ سبزل روڈ پر نامعلوم افراد مسلح افراد نے فائرنگ کر کے ایک شخص کو ہلاک کردیا ہلاکت کی وجوہات معلوم نہ ہوسکے ۔
۔۔۔ گوادر کے علاقے جیونی پانوان میں پاکستانی فوج نے پیر محمد نامی شخص کے گھر پر چھاپہ مارکر خواتین اور بچوں کو شدید تشدد کا نشانہ بناکر ایک شخص یاسر ولد پیر محمدکو حراست میں لینے کے بعد نامعلوم مقام منتقل کردیا ہے۔واضح رہے کہ چند روز قبل گنز ٹو پیشکان روڈ پہ جگہ جگہ پاکستان اور چین کے مشترکہ منصوبہ سی پیک کے خلاف وال چاکنگ کیا گیا تھا۔ وال چاکنگ کے بعد پاکستانی فوج کے بربریت میں اضافہ ہوا ہے اورفوج لوگوں پر تشدد کررہا ہے ۔
۔۔۔آواران پاکستانی زمےنی فوج اور گن شپ ہیلی کاپٹروں کی آپریشن جاری، پہاڑی علاقوں پر شیلنگ اور بمبار۔

6مئی
۔۔۔زامران اور تگران کے وسطی علاقے گیشردان کے گاؤں کو پاکستانی فوج نے گھیر لیا اور لوگوں کو دھمکی دی کہ گئوں کو ایک دن کے اندر خالی کرلیں اگر خالی نہیں کیا تو سنگین نتائج بھگتنے کے لئے تیار ہوجائیں۔ گاؤں خالی نہ کرنے پر فوج دوسرے روز پھر ہلہ بول دیا اورپورے گاؤں کو نقل مکانی پرمجبورکردیا گیشردان کے لوگ کسمپرسی کے حالت میں گردونواح کے گئوں نوانو، کوچگ اور دیگر علاقوں میں منتقل ہوئے ہیں۔

7مئی
۔۔۔کیچ کے علاقے مند مہیر میں چھاپہ مارکر تین افراد تنگئی ولد ہاشم، نذ یر ولد دودا اور ولی محمد ولد دودا کو حراست میں لینے کے بعد نامعلوم مقام منتقل کردیا ہے۔
یاد رہے کہ نذیر ولد دوداپہلے بھی فوج کے ہاتھوں لاپتہ ہوچکے ہیں جنہیں 11مئی 2013 کو حراست میں لیا تھا اور 24جون 2014 کو پاکستانی فوج کے عقوبت خانوں سے بازیاب ہوا تھاجبکہ فورسزپچاس سالہ تنگئی ولد ھاشم کو دو مرتبہ لاپتہ کرچکے ہیں اور ایک بیٹے عزت کو بھی دوران حراست شہید کیا گیا تھا ۔
۔۔۔بولان اور زامران میں فوجی آپریشنزجاری۔

7مئی
۔۔۔گوادرکے علاقے جیونی پانوان میں گذشتہ شام افطاری کے وقت پاکستانی فوج نے مسجد پر چھاپہ مار کر محمد صادق نامی شخص کو گرفتار کرکے نامعلوم مقام منتقل کردیا ہے۔
تین دن قبل بھی پاکستانی فورسز نے اسی علاقے میں رات گئے دیر ایک گھر پر چھاپہ مار کر یاسر ولد پیر محمد کو گرفتار کیا تھا اور شدید تشدد کے بعد زخمی حالت میں اسے اگلے دن رہا کردیا تھا۔
خیال رہے کہ گذشتہ روز مغرب کی نماز کے وقت فورسز کے ہاتھوں اغواءہونے والے صادق اور اس کے بھائی عادل کو اس سے قبل بھی گرفتار کرکے لاپتہ کردیا تھا ۔
۔۔۔ کیچ کے علاقے مند مہیر کے گاؤں کو پاکستانی فوج نے کو گھیرے میں لے کر آپریشن کرتے ہوئے خواتین اور بچوں کو تشدد کا نشانہ بنایا اور گھروں میں لوٹ مار مچائی اوردوافرادجاوید ولد ایوب اور نجیب ولد بیری کو حراست میں لے کر نامعلوم مقام کردیا ہے۔

8مئی
۔۔۔مند کے علاقے میں پاکستانی فوج نے مند کے علاقے بلوچ آباداور ملک آباد سے جاوید ولد گہرام، لطیف ولد حاجی آدم،حسن ولد حامد، ماجد ولد حسین اور جاوید کوحراست میں لے کر نامعلوم مقام منتقل کیا۔دوران آپریشن فوج نے خواتین اور بچوں کو شدید تشدد کا نشانہ بنایا۔
گہرام نامی شخص کہ گھر پر چھاپے کے وقت پاکستانی فوج نے دو موٹر سائیکلوں کے علاوہ گھر سے قیمتی اشیا لوٹ لئے۔
۔۔۔ قریب کیچ کے علاقے تمپ ملک آباد میں پاکستانی فوج نے ماسٹر عبداللہ کے گھر پہ چھاپہ مارکر اس کے سترہ سالہ بیٹے اسد اللہ کو حراست میں لینے کے بعد نامعلوم مقام منتقل کردیا ہے۔
۔۔۔کیچ کے علاقے دشت بل کراس کے قریب فائرنگ کرکے پاکستانی آرمی نے اکرام ولد محمد بخش کو قتل کردیا ۔

9مئی
۔۔۔کیچ کے علاقے تمپ اپسی کہن میں پاکستانی فوج نے فائرنگ کرکے پیٹرول و ڈیزل کی کاروبار کرنے والے 6 افراد کو قتل کردیا،قتل ہونے والے تمام افراد کا تعلق مغربی بلوچستان سے ہے جو کہ سرحدی علاقے میں تیل کی کاروبار کرتے تھے۔
۔۔۔پنجگور کے علاقے پرومی کپ میں ڈیتھ سکواڈنے فائرنگ کرکے دائودنامی شخص کوقتل کردیا۔
۔۔۔ آواران ،پاکستانی فوج کا آپرےشن جاری،خواتےن و بچوں پر تشدد کئی افراد آرمی کےمپ منتقل،پاکستانی فوج نے علی الصبح ماشی،سےاہ گزی،کہن زےلگ کا محاصر ہ کر کے خواتےن و بچوں کی شدےد تشدد کا نشانہ بناےا۔
۔۔۔خضدار سے دو ہزار اٹھارہ کو لاپتہ ہونے والے ریاض احمد کو دہشت گرد قرار دے کر پیر عمر کے مقام سے کل بروز جمعرات 7 مئی کو گرفتاری اور بارودی مواد و ہینڈ گرینڈ برآمدگی کا جعلی ایف آئی آر درج کرکے سی ٹی ٹی کے حوالے کرکے گرفتاری ظاہر کی گئی ہے۔

11مئی
پاکستانی فوج نے کیچ کے مرکزی شہر تربت سے دو طالب علموںناصر ولد پھلان اور جہانزیب ولد رفیق کو حراست میں لینے کے بعد نامعلوم مقام منتقل کردیا ہے،ناصر بہائوالدین زکریا یونیورسٹی اور جہانزیب اوتھل یونیورسٹی کے طالب علم ہیں۔
۔۔۔بلوچستان کے علاقے گزگی زھری سے تین سال سے فوج کے ہاتھوںمحمد ریاض ولد خان محمد زہری بازیاب ہوگئے۔

13مئی
۔۔ ۔خاران سے پاکستانی فوج نے علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی اسلام آباد کے ایم فل کا طالب علم ثناءاللہ سیاپاد کو حراست میں لینے کے بعد نامعلوم مقام منتقل کردیا ہے۔قریبی لوگوں کے مطابق ثناءسیاپاد جوژان ندی میں نہا رہے تھے کہ ساڑھے 5 بجے کے قریب پاکستانی فوج لیویز کے ہمراہ اس مقام پر پہنچ گیا اور ثناءبلوچ کو شدید تشدد کا نشانہ بنانے کے بعد اپنے ساتھ لئے گئے۔
ثناءبلوچ علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی اسلام آباد میں ایم فل کے طالب علم اور اس وقت خاران کے واحد بلوچی ادبی ادارے نصیر کبدانی لبزانکی دیوان کے صدر بھی ہیں۔
۔۔۔ کیچ کے علاقے تمپ کوہاڑمیںگزشتہ شپ پاکستانی فوج نے ایک گھر پر چھاپہ مارکر خواتین و بچوں کو شدید تشدد کا نشانہ بناکر گھروں سے قیمتی سامانوں کا صفایا کردیا ہے ۔
۔۔۔ پاکستانی فوج نے کیچ کے علاقے تمپ نظر آباد میں گھر پر چھاپہ مارکر گلاب ولد غلام رسول کو حراست میں لینے کے بعد نامعلوم مقام منتقل کردیا ہے،اہلخانہ کے مطابق پاکستانی فوج نے گلاب کو1مئی کو حراست میں لےا تھا۔

14مئی
۔۔۔کیچ کے علاقے دشت بلنگور میں پاکستانی فوج نے آپریشن کرتے ہوئے چار افراد واھگ ولد واحد، وسیم ولد ابراہیم، بیبگر ولد داد کریم اور زین ولد شرف شاد کو حراست میں لینے کے بعد نامعلوم مقام منتقل کردیا ہے۔
۔۔۔ کیچ کے علاقے مند بلوچ آباد میں پاکستانی فوج نے آپریشن کرتے ہوئے خواتین و بچوں کو شدید تشدد کا نشانہ بناکر گھروں سے قیمتی سامانوں کا صفایا کردیا ہے۔
۔۔۔29اکتوبر 2019کو پاکستانی فوج کے ہاتھوں حراست بعد لاپتہ ہونے والے شہید شیر محمد بلوچ کے فرزند مصدق آج کراچی سے بازیاب ہوکر گھر پہنچ گیا ۔

15مئی
۔۔۔آواران میں بڑے پیمانے پر فوجی آپریشن جاری ہے اور پاکستانی فوج نے بلوچستان کے علاقے کیچ سے سات افرادحراست بعد لاپتہ ہونے والوں کی شناخت عادل ولد محمد علی، ساجد ولد پیر محمد اور ایاز ولد داد محمد کو حراست میں لے کر لاپتہ کردیا ہے۔
۔۔۔ تمپ کے علاقے سرکن میں پاکستانی فوج نے چھاپہ مارکر چار افراد بیروز ولد ماسٹر صمد، علی حیدر ولد دلجان، مسلم ولد غلام خان اور شاہ دوست ولدرحیم بخش کو حراست میں لینے کے بعد نامعلوم مقام منتقل کردیا ہے اور خواتین کو ہراساں کرکے ان کے موبائل فون بھی چھین لئے۔
۔۔۔آواران میں بڑے پیمانے پر آپریشن، پاکستانی فوج نے آواران میں بڑے پیمانے پر آپریشن شروع کر دیا، اس وقت ملار، بزداد، ویلی، دارسکی اور گواش مکمل فوجی محاصرے میں ہیں۔ زمینی فوج کو فضائیہ کی مدد حاصل ہے اور مذکورہ علاقوں کے پہاڑی سلسلے میں گن شپ ہیلی کاپٹر مسلسل گولہ باری کرتے رہے ۔

16مئی
۔۔۔ کیچ کے علاقے جوسک سے پاکستانی فوج نے ایک گھر پر چھاپہ مار ایک طالب علم پرویز ولد صادق کو حراست میں لے کر نامعلوم مقام منتقل کر دیا ہے۔پرویزکا تعلق آواران کے گاو¿ں ہارون ڈن سے ہے اور وہ یہاں تعلیم کی غریض سے مقیم تھے ۔
۔۔۔تمپ کے علاقے سرنکن سے گزشتہ روز فوج کے ہاتھوں حراست بعد لاپتہ ہونے والے بیروز ولد ماسٹر صمد، مسلم ولد غلام خان اور شاہ دوست ولدرحیم بخش بازیاب ہوکر گھر پہنچ گئے،انہیں واضح رہے کہ ان تینوں کے ساتھ علی حیدر ولد دلجان کو پاکستانی فوج نے حراست میں لے کر لاپتہ کیا تھا جو تاحال لاپتہ ہیں۔
۔۔۔۔کوئٹہ کے علاقے نیوکاہاں میں پاکستانی فوج چھاپہ مارکر نے مارکرشیر دل مری اور نادر مری کو حراست میں لے کر نامعلوم مقام منتقل کردیا ہے ۔

17مئی
۔۔۔ کیچ کے علاقے ناصر آباد میں پاکستانی فوج نے چھاپہ مارکر دو سگے بھائی میراج اور عمران ولد کریم بخش کو حراست میں لے کر نامعلوم مقام منتقل کردیا ہے۔
۔۔۔ خاران کے علاقے گواش (بیدی) سے دو روز قبل ایک نوجوان سمیع اللہ کبدانی ولد ثناءاللہ کبدانی کو پاکستانی فوج نے حراست میں لے کر لاپتہ کردیا ہے۔سمیع اللہ پیشے کے لحاظ سے مزدور ہے جو تفتان اور ایران جا کر محنت مزدوری کرتا ہے ،اب لاک ڈائون کی وجہ سے گھر آیا تھا جس کو دو دن قبل رات کے وقت اس کے گھر سے فوج نے حراست میں لے کر لاپتہ کر دیا ہے ۔

19مئی
۔۔۔کیچ کے علاقے تمپ کوہاڑ میں آج صبح پاکستانی فوج نے دوران آپریشن اشتیاق ولد ماسٹر صدیر اور عبید ولد آدم کو حراست میں لے کر لاپتہ کردیا ہے۔

20مئی
۔۔۔گوادر کے علاقے دشت میں پیش آنے والے ایک دلخراش واقعے میں چار افراد جان کی بازی ہار گئے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق دشت کے علاقے بشولی کنر کے مقام پر پیش آنے والا واقعہ اس وقت پیش آیا جب ایک شخص جنریٹر لے کر کنویں کے اندر چلایا گیا، اور دھواں بھر جانے سے مذکورہ شخص کنویں کے اندر بے ہوش ہوگیا اور اس کو نکالنے کے لئے گئے ہوئے ایک کے بعد ایک سات افراد کنویں کے اندر بے ہوش ہوگئے اور ان میں سے چار افراد کنویں کے اندر دم گھٹنے کے باعث جان بحق ہوگئے۔
جان بحق ہونے والوں میں درجان ولد امام بخش سکنہ ڈور بازار یحییٰ ولد الی بخش سکنہ ڈور بازار لطیف ولد امام بخش اور عبدالمالک ولد خداداد سکنہ کنر بازار شامل ہیں۔اس جدید دور میں بھی بلوچستان پینے کے پانی کے لئے محروم ہیں اور اپنی آپ کنویں کھود کر یا میلوں کا فاصلہ طے کرکے پانی لاتے ہیں ،دشت کا واقعہ بھی ایک ایسی واقعہ ہے ۔

21مئی
۔۔۔کولواہ کے علاقے بدرنگ سے فوج کے ہاتھوں لاپتہ کہدہ امین ولد محمد، سید ولد علی محمد، واجداد ولد محمدایک اورشخص بازیاب ہوکر گھر پہنچ گئے ،جن کے ساتھ لاپتہ ہونے والا طالب علم ہوتمان ابھی تک فوج کے زیر حراست ہے ۔

22مئی
مشکے:رےاستی حماےت ےافتہ مسلح کارندے کا کمسن طالب علم کے ساتھ بد فعلی،ریاستی حمایت یافتہ ڈیتھ اسکواڈ کے کارندوں نے مشکے میں کمسن طالبعلم کے ساتھ بد فعلی کرکے اسے بے ہوشی کی حالت میں چھوڑ دیا۔ مشکے النگی کے رہائشی اظہر علی ولد اصغر علی گجر میں ٹیوشن کی پڑھائی کے بعدگھر جارہے تھے کہ راستے میں عید محمد عرف پیرو ولد کریم داد نے بندوق کے زور پر کمسن بچے کے ساتھ بد فعلی کرکے اسے نیم بے ہوشی کی حالت میں چھوڑ کر فرار ہوگئے۔
عید محمد عرف پیرو کا تعلق ریاستی حمایت یافتی گرو ڈیتھ اسکواڈ سے ہے جو علاقے میں اس سے پہلے بھی مختلف سماجی برائیوں میں مرتکب پائے جاچکے ہیں۔
۔۔۔خضدار سے لاپتہ شخص کی لاش برآمد ہوگئی بلوچستان کے ضلع خضدار سے انتظامیہ کو ایک شخص کی مسخ شدہ لاش ملی ہے۔ لاش خضدار کے علاقے پیرعمر کے مقام سے برآمد کی ہے۔لاش کو سول اسپتال خضدار منتقل کردیا گیا ہے جہاں اسکی شناخت عبدالوحید نوشیروانی کے نام سے ہوگئی ہے۔عبدالوحید کو چھ دن قبل نامعلوم مسلح افراد نے اغواءتھا۔

24مئی
۔۔۔زمران کے علاقے جالگی میں پاکستانی فوج نے مغربی بلوچستان کے تعلق رکھنے والے ایک بلوچ کو قتل کردیا۔فوج نے ڈیزل لانے والے گاڑی پر فائرنگ کھول دی جس سے ایک شخص شہید ہوا۔
۔۔۔۔بلوچستان بھر میں عید کے روز بھی فوجی آپریشن جاری رہے اور متعدد افراد کو حراست میں لے کر نامعلوم مقام منتقل کیا گیا ہے، آج صبح سویرے پاکستانی فوج نے خضدار کے علاقے گریشہ کوچہ میں ایک چھاپے کے دوران خالد ولد محمدبخش اور منور ولد گہرام کو حراست میں لے کر قریبی فوجی کیمپ منتقل کردیا۔جھائوکے مختلف علاقوں میں فوج بھیانک آپریشن میں مصروف ہے،عید کے دن بھی جھائو کے مختلف علاقے سوڈ،سھروکو،قران بھینٹ،گابارو جلائی کانی شدید فوجی آپریشن کے زد میںرہے ،ان علاقوں میں فوج گھر گھر تلاشی کے علاوہ لوگوں کو تشدد کا نشانہ بنایا۔
۔۔۔سبی سے دو افرادکی مسخ لاشیں برآمد،جن کی شناخت نہ ہوسکی ۔

25مئی
۔۔۔ 17اپریل کو پاکستانی فوج پنجگور کے علاقے پروم میں گھر پر چھاپہ مارکر ایک شخص کو حراست میں لینے کے بعد نامعلوم مقام منتقل کردیا ہے جو تاحال بازیاب نہیں ہوسکے،جس کی اہلخانہ نے آج تصدیق کی ہے ،لاپتہ ہونے والے شخص کا نام ملک ولد محمد کریم سکنہ پروم ہے ۔
۔۔۔ضلع پنجگور : پاکستانی فورسز کا لاپتہ بلوچ کی بازےابی کے لےے20 لاکھ روپے تاوان کا مطالبہ،مغربی بلوچستان کے شہر سرکان کے رہائشی ذاکر ولد محمد عصا کو آٹھ ماہ قبل پنجگور بازار سے پاکستانی خفیہ ادارے کے اہلکاروں نے فورسز کے ہمراہ چھاپہ مار گرفتار کرکے لاپتہ کردیا تھا۔

26مئی
۔۔۔ کیچ کے علاقے مند سے مئی کے مہینے میں پاکستانی فوج کے ہاتھوں حراست بعد لاپتہ ہونے والے جاوید ولد گھرام بازیاب ہونے کے بعد جان کی بازی ہار گئے ہیں۔ جاوید کو 17مئی کو شدید زخمی حالات میں چھوڑ دیا تھا،جسے اہلخانہ نے علاج کے لئے کراچی منتقل کردیا تھا جہاں کل رات زخموں کی تاب نہ لاکر جان کی بازی ہار گئے۔
۔۔۔ کیچ کے علاقے ڈنک میںڈیتھ سکواڈکے ڈکیٹی کے دوران مزاحمت پر خاتون ملک ناز کو قتل کردی جبکہ کمسن بچی برمش شدید زخمی ہوگئیں ۔
۔۔۔کیچ کے علاقے زامران اور دشت میں پاکستانی فوج آپریشن جاری ،تفصیلات کے مطابق پاکستانی فوج نے زامران کے علاقوں دشتک،جالگی، کو محاصرے میں لے کر آج آپریشن شروع کیا اور تاحال آپریشن کا سلسلہ جاری ہے،
۔۔۔ کیچ کے علاقے دشت کمبیل میں پاکستانی زمینی فوج کی 20 گاڑیوں نے دھاوا بول کربی این ایم کے رکن ڈاکٹر غلام رسول نامی شخص کے گھر وں کو گھیرنے کے بعد مکمل مسمار کردیااور دروازے، کھڑیاں اور دیگر سامان اپنے ساتھ لے گئے۔واضح رہے کہ دو دفعہ پہلے بھی ڈاکٹر غلام رسول کے گھروں کو پاکستانی فوج نے تھوڑ پھوڑ کا نشانہ بنایا تھا –

28مئی
۔۔۔ مشکے کے علاقے تردان منگولی میں پاکستانی فوج نے چھاپہ مارکر قادربخش، اسحاق اور گاجیان کو حراست میں لینے کے بعد نامعلوم مقام منتقل کردیا ہے۔ دوران چھاپہ پاکستانی فوج نے خواتین و بچوں کو بھی شدید تشدد کا نشانہ بناکر بعد ازاں گھر والوں کو جبراں نقل مکانی پہ مجبور کرکے فوجی کیمپ کے قریب بسنے پہ مجبور کیا۔واضح رہے کہ مشکے اور گرد ونواح میں اکثر لوگوں کا ذرائع معاش گلہ بانی سے وابستہ ہے اور وہ پہاڑی علاقوں میں رہائش کرتے ہیں۔
۔۔۔ ڈیرہ بگٹی سے گزشتہ روز پاکستانی فوج نے لنجو سگاری میں ایک گھر پر چھاپہ مارکر خواتین اور بچوں کو شدید تشدد کا نشانہ بناکر نبی بخش ولد جیندا چاکرانی نامی شخص کو حراست میں لے کر نامعلوم مقام منتقل کردیا ہے۔
۔۔۔پسنی کے کے رہائشی ایو ب ولد مسافر اور عجیب ولد الہی بخش اہلخانہ کے مطابق تربت جاتے ہوئے راستے سے فورسزنے حراست میں لے کر لاپتہ کردیا۔

29مئی
کوئٹہ: ہزارہ ٹاؤن میں مشتعل ہجوم کا تشدد، ایک شخص ہلاک جبکہ دو زخمی ہوگئے،کوئٹہ کے نواحی علاقے کرانی روڈ پر ہجوم نے تشدد کرکے ایک شخص کو ہلاک جبکہ دو افراد کو شدید زخمی کردیا۔ مقامی ذرائع کے مطابق 400 افراد کے قریب ہجوم نے نوجوانوں کو پکڑ کر مقامی حمام شاپ منتقل کیا جہاں تشدد سے ایک ہلاک اور دو کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے۔ہجوم نے الزام عائد کیا کے نوجوان علاقے کے رہنے والے نہیں تھے وہ یہاں آکر ہماری خواتین کی ویڈیو بنانے کی کوشش کررہے تھے جس پر مشتعل نوجوانوں سے لڑائی ہوئی ہے، دوسری جانب لاش اور زخمیوں کو لینے کیلئے علاقہ پولیس کے پہنچنے پر مشتعل ہجوم نے لاش اور زخمیوں کو دینے سے انکار کردیا۔
اس حوالے سے ذرائع کے مطابق متاثرین خروٹ آباد کے رہائشی ہیں جوکہ ہزارہ ٹاؤن کے قریب ہی واقع ہے وقوع کے روز متاثرین پیسوں کی لین دین کے سلسلے میں مقامی حمام کی دکان گئے تھے جہاں دکان مالک سے بحث و مباحثہ کے بعد نوبت ہاتھاپائی تک پہنچ گئی اسی دوران گردونواح کے نوجوان اکٹھے ہونا شروع ہوگئے جس نے مشتعل ہجوم کی صورت اختیار کر لی مشتعل ہجوم نے تینوں نوجوانوں کو حمام میں قید کرکے شدید تشدد کا نشانہ بنایا جسکے بعد انہیں زخمی حالت میں دکان سے باہر پھینک دیا گیا۔

30مئی
آواران کے مختلف علاقوں میں صبح سے پاکستانی فوج نے بڑے پیمانے پر فضائی آپریشن شروع کردی ہے۔ چار گن شپ ہیلی کاپٹر آواران کے پہاڑی علاقے وہلی،دراسکی سمیت گرد ونواح میں مسلسل شیلنگ کررہے ہیں۔
کیچ کے علاقے دشت سے پاکستانی فوج نے ملا بخش ولد خدا بخش کو حراست میں لینے کے بعد نامعلوم مقام منتقل کردیا ہے۔