نواب مری کی تعلیمات دنیا بھر کے قومی آزادی کے تحریکوں کے لئے مشعل راہ ہیں – بی ایس ایف

126

دی بلوچستان پوسٹ

بلوچ سالویشن فرنٹ کے مرکزی ترجمان نے اپنے جاری بیان میں قائد آزادی خیر بخش مری کو تاریخ ساز قومی جدوجہد کے حوالے سے خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ خیر بخش مری کی تعلیمات بلوچ قوم اور دنیا بھر کےقومی آزادی کے تحریکوں کے لئے مشعل راہ ہے وہ نہ صرف بلوچ قومی آزادی بلکہ دنیا کے تمام آزادی کے حقیقی تحریکوں کے بلواسطہ یا بلا واسطہ نمائندہ کے طور پر سامنے آیا وہ ایک آئیڈیل راہنما ء کے طورپر ابھرتے ہوئے آخری سانس تک اپنی قومی و بین الاقوامی موقف کے ساتھ سختی سے ڈٹے رہے انہوں نے سمجھوتہ اور گٹھ جوڑ کے تمام تر پالیسیوں کو مسترد کیا۔

ترجمان نے کہا یے کہ خیر بخش مری پر انتشار اور ناہموار ماحول میں ایک لیجنڈ کے طور پر شعوری مداخلت ساتھ بلوچ قوم کی فکری و عملی رہنمائی کی اس کے اسباق تعلیمات اور افکار تاریخ کے کتبہ پر ہمیشہ زندہ رہیں گے-

بیان میں کہا گیا ہے جو لوگ اور جماعتیں اپنی ذاتی مفادات اور مراعات کے عوض بلوچ قومی غلامی کو تقویت دینے کی پالیسی اور لائحہ عمل اپنائے خیر بخش ان کے لئے بڑی چیلنج اور رکاوٹ کے طور پر سامنے آئی اور ان کےکردار کو بے نقاب کیا بلکہ قوم پرستی کے نام پر لگے پر فریب نعروں رویوں روایتوں اور فرسودگیوں کے خلاف فیصلہ کن اور ٹھوس قومی بنیادوں پر رہنمائی کی پارلیمانی جماعتیں قوم پرستی کے نام پر بلوچ عوام کو جس طرح گمراہ کن ایجنڈے پر راغب کرنے کی کوشش کرتے ہوئے انہیں آزادی کی جدوجہد سے لاتعلق اور الگ کرنے کی جو پالیسی اپنائے خیر بخش مری اس قسم کے کھلواڑ کے خلاف جرات کے ساتھ بولتے رہے بلکہ تزبزب اور ہچکچاہٹ سے پاک نجات بقاء اور آزادی کے لئے جو راستہ دکھائی وہ ناقابل تسخیر ہے ۔

انہوں نے کہا کہ کیو ڈی اے کے جانب سے خیر بخش مری اور بلوچ شہداء کے مزارات اور ان کے یادگاروں کو مسمار کرنے کی بھونڈی عمل قابل مذمت ہے یہ ریاستی حواس باختگی کا منہ بولتا ثبوت ہے کہ آج وہ بلوچ راہنماوں کی آخری یادگاروں کو مسمار کرکے اپنا غصہ ٹھنڈا کرنا چاہتا ہے یاد رہے کہ لینن کے یادگاروں کو اسی طرح دنیا بھر میں سامراجی قوتوں کے ایماء پر مسمار کیا گیا تھا لیکن وہ لینن کے فکر و تعلیمات کو مٹا نہ سکے اسی طرح خیر بخش کے افکار کو بھی مسخ یا مسمار نہیں کیا جاسکتا اور اس کے فکر و جدوجہد کے رفتار یا حدت کو روکنا بلکل نا ممکن ہے-

ترجمان نے کہا کہ خیر بخش کے نظریات ہر گھر میں مسلمہ طور پر پہنچ چکے ہیں مٹھی بھر دلال کو چھوڑ کر مجموعی بلوچ عوام اس کی پیروکار ی پر ناز کرتے ہیں۔

ترجمان نے کہا کہ جو لوگ اسمبلیوں میں جذباتی تقریروں سے بلوچ عوام کی خو دساختہ نمائندگی کا دعوی کرتے ہیں خیر بخش مری اور بلوچ شہداء کے مزارات کی مسماری پر خاموش اور گنگ ہے اگر وہ قوم دوست ہوتے تو اپنے اکابرین کی مزارات کے بے حرمتی بلکل بھی برداشت نہیں کرتے-

انہوں نے مزید کہا کہ بلوچ قوم کا اصل نمائندہ جہد آزادی سے وابسطہ لوگ ہے جو لوگ بلوچ عوام کا رخ آزادی کی جدوجہد سے کاٹ کر ریاستی گماشتگی میں دینا چاہتے ہیں یہ ایک یوٹو پیائی خواب ہوسکتا ہے عملی طور پر نا ممکن ہے بلوچ عوام باشعور ہے وہ ہر حال میں آزادی کے جدوجہد کے ساتھ سیسہ پلائی دیوار کی طرح کھڑے رہیں گے خیر بخش مری نے کہا تھا بلوچ زخمی مگر زندہ ہے ان کے مقولات کے پیش نظر اورتناظر کو لے کر تاریخ اس سچائی کو بار بار دہراتی ہے کہ بلوچ زندہ ہے اور اس تسلسل کو اپنے خون کے توانائی سے روشن کرتا رہے گا-

ترجمان نے بیان کے اخر میں کہا کہ خیر بخش نے آزادی کے راستے کو اپنے فکر سے طاقت دی ان کی لازوال خدمات کے اعتراف اور ان کے عظیم کردار کو تاریخی عمل سے مٹانے کی کوشش بے سود اور لاحاصل رہے گا۔