سندھی لاپتہ افراد کی لواحقین کی تنظیم کے کنوینئر سورٹھ لوہار نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا کہ گذشتہ روزسےجاری آپریشن میں سندھ بھر سے 60 سے زائد سندھی قوم پرست کارکنان کو اٹھاکر لاپتہ کردیا گیا ہے جن میں ڈوکری لاڑکانہ سے قوم پرست کارکن امداد شاہ جامشورو سے قوم پرست کارکن امتیازخاصخیلی انعام کھوسو موہن جو داڑو سے شاگرد رہنما حفیظ پیرزادو باقرانی سے کفایت جتوئی گھوٹکی سے قوم پرست رہنماء اسرار گھوٹو سمیت درجنوں کارکنان کو پاکستانی فورسز نے جبری طور پر اٹھاکر لاپتہ کردیا ہے۔
سورٹھ لوہار نے اپنے بیان میں کہا کہ حالیہ آپریشن سے پہلے بھی جسقم آریسر رہنماء ایوب کاندھڑو انصاف دایو مرتضیٰ جونیجو شاہد جونیجو پٹھان خان زہرانی مسعود شاہ نوید مگسی شادی خان سومرو رفیق عمرانی مرتضیٰ سولنگی فتح محمد کھوسو سہیل رضا بھٹی و دیگر لاپتہ قوم پرست کارکنان کی گمشدہ کے خلاف گذشتہ کئی سالوں سے تنظیم کی جانب سے سندھ بھر میں احتجاج جاری ہے ۔
وائس فار مسنگ پرسنز آف سندھ کی کنوینر سورٹھ لوہار نے کہا سندھ بھر میں قوم پرست کارکنان کے خلاف جاری ریاستی آپریشن اور جبری گمشدگیوں کے خلاف آج لاڑکانہ سے یہ تحریک شروع ہوئی ہے اور یہ تحریک تب تک جاری رہے گی جب تک سندھ کے سیاسی کارکنان کے خلاف ریاستی آپریشن بند نہیں کیا جاتا۔
سندھی رہنما کا کہنا تھا اس ریاستی آپریشن و جبری گمشدگیوں کے خلاف کل 27 جون پر کراچی پریس کلب اور 28 جون کو حیدرآباد پریس کلب پر احتجاج کیا جائے گا،جس میں شرکت کے لئے ہم سندھ کی تمام سیاسی سماجی اور قوم پرست جماعتوں اورانسانی حقوق کے کارکنان کو اپیل کرتے ہیں۔
سورٹھ لوہار نے اپنے بیان میں عالمی برادری اقوام متحدہ ،ایمنسٹی انٹرنیشنل، ایشین ہیومن رائٹس کمیشن، یورپی یونین سمیت دنیا کے تمام مہذب ممالک اور انسانی حقو ق کی تنظیموں کو آگاہ کرنے کے ساتھ ساتھ اپیل کرتے ہوتے کہا ہے کہ وہ پاکستانی ریاست پر اپنا عالمی ،سیاسی و سفارتی دباﺅ ڈالیں کہ پاکستانی فورسز سندھ، بلوچستان اور کے پی کے میں سندھی، بلوچ اور پشتونوں کی نسل کشی بند کرے اور وہاں سے اپنی فورسز کو باہر نکالیں۔