عالمی یومِ منشیات اورشہید سمیع بلوچ – محمد عمران لہڑی

385

عالمی یومِ منشیات اورشہید سمیع بلوچ

تحریر: محمد عمران لہڑی

دی بلوچستان پوسٹ

بلوچستان دنیا کا وہ خطہ ہے جہاں دنیا کے بڑے بڑے منشیات سمگلرز بڑی آسانی سے بلوچستان سمیت دنیا کے دیگر خطوں میں منشیات پھیلا رہے ہیں. بلوچستان کا ایسا کوئی علاقہ نہیں جہاں آزادی سے اور بڑی رعب و دبدبہ کے ساتھ منشیات فروش اپنے اس کالے دھندے سے نوجوانوں کے زندگیوں سے کھیلتے نظر نہ آئیں. غرض پوری بلوچستان میں یہ قوتیں بغیر کسی خوف اور قانون کے سرعام منشیات کے اڈے کھولے ہیں. اگر کسی نے جرات کی ان کے اس انسانیت کش دھندے کے خلاف زبان کھولی تو ایسا سمجھو اس نے موت کو دعوت دی. اس کا واضح مثال نوشکی کے علاقے میں شہید سمیع بلوچ کے شہادت کا واقعہ ہے. سمیع جان تو اپنی ذات کیلئے نہیں بلکہ پوری انسانیت پوری قوم کیلئے ان طاقتور منشیات فروشوں کے خلاف موت کے خوف سے بالاتر ہوکر اپنی ہوش و حواس میں اٹھ کھڑے ہوکر حکمران وقت کے سامنے اپنا زبان کھول دیا اور ان منشیات فروشوں کے اصل چہرے قوم کے سامنے عیاں کیا. آج ورنا سمیع بلوچ کی قربانی سے بلوچستان کے اکثر و بیشتر علاقوں میں نوجوان منشیات فروشوں کے خلاف اٹھ رہے ہیں. جیسے پچھلے دن حب چوکی میں منشیات کے خلاف ایک ریلی نکالی گئی.

غور کرنے کی بات ہے کہ یہاں منشیات فروشوں کے عمل و حرکت سے ایسا محسوس ہوتا ہےکہ یہ ایک قانونی کاروبار ہے اور انتظامیہ پولیس اور حکمران ان کو جاننے، پہچانے اور دیکھنے کے باوجود کوئی ایکشن نہیں لیتے. اگر کوئی باشعور نوجوان انسانیت اور قومپرستی کے فلسفے میں اتر کر اپنی قوم کی نوجوانوں کو اس لعنت میں مبتلا دیکھ کر بولتا ہے تو یہ قوت ان کو راستے سے ہٹانے میں کوئی ہچکچاہٹ محسوس نہیں کرتے. کیونکہ ان کے ہاتھ بہت لمبے ہیں، کوئی سیاسی پارٹی اور لیڈر یہ جرات نہیں کرسکتا کہ ان کے خلاف کھل کر بات کریں. حتی کہ ہر علاقے کے بچہ بچہ کو معلوم ہے کہ وہاں منشیات فروش کون ہے.

یہ قوت اپنے اس کالے دھندے سے اتنا طاقتور بن گیا ہے کہ کالے شیشے والے گاڑیوں میں اسلحہ کے ساتھ آزادی سے گھومتے ہوئے علاقے والے معززین اور نوجوانوں کو یہ پیغام دیتے ہیں کہ ہم یہاں کے حکمران ہیں. ہمارے اور ہمارے اس کالے دھندے کے اوپر کوئی آئین اور قانون لاگو نہیں ہے. اس وجہ سے آج بلوچستان کے تمام علاقوں میں ان کے پشت پناہی سے غنڈہ گردی، قتل و غارت گری اور چوری ڈکیتی کے واردات روز کا معمول بن چکا ہے.

شہید ساجد حسین جب تربت میں بین الاقوامی منشیات سمنگلر امام بیل کے خلاف بولتا ہے تو اس کی زندگی خطرے میں پڑ جاتا ہے جب زندگی بچانے کیلئے بیرون ملک سویڈن جاتا ہے تو وہاں بھی اغواء ہوکر بالآخر اس کا لاش مل جاتا ہے.

آج 26 جون منشیات کا عالمی دن کے طور پر پوری دنیا میں اس لعنت سے بچنے کیلئے زندہ اقوام کردار ادا کر رہے ہیں. بلوچ قوم کی نوجوان نسل کو اس دن کے مناسبت سے شہید سمیع بلوچ اور شہید ساجد حسین سمیت ہزاروں شہداء کی قومپرستی کےفلسفے کا واسطہ دیکر ان سے یہ کہنا چاہتا ہوں کہ منشیات جائے چھوٹا ہو بڑا ہر قسم کی منشیات کے خلاف جہاں کردار ادا کرسکتے ہے کریں اور خود بھی اس لعنت سے بچے اور اپنے نوجوان ساتھیوں کو بھی اس دور رہنے کی تلقین کریں.


دی بلوچستان پوسٹ: اس تحریر میں پیش کیئے گئے خیالات اور آراء لکھاری کے ذاتی ہیں، ضروری نہیں ان سے دی بلوچستان پوسٹ میڈیا نیٹورک متفق ہے یا یہ خیالات ادارے کے پالیسیوں کا اظہار ہیں۔