بی ایس او پجار کے مرکزی ترجمان نے کوئٹہ میں طلبا و طالبات کی گرفتاری کو انتہائی شرمناک عمل قرار دیتے ہوئے کہا کہ کوئٹہ پولیس ہمیشہ طلباء و طالبات کی استحصال کا زمہ دار رہا ہے جب بھی بلوچستان میں طلباء اپنے حق و حقوق کی خاطر سڑکوں پر نکلے ہیں انہیں مختلف حربوں سے گرفتار یا ٹارچر کیا گیا ہے اس میں کوئٹہ پولیس نے ہر وقت نمایاں کردار ادا کیا ہے ۔
انہوں نے کہا پرامن احتجاج پر لاٹھی چارج اور فیمل اسٹوڈنٹس کی گرفتاری بلوچستان کی روایات کو روند ڈالنے کی مترادف ہے طلباء گذشتہ ماہ سے اپنے حقوق کی خاطر سراپا احتجاج ہیں بلوچستان میں انٹرنیٹ نا ہونے کی وجہ سے آن لائن کلاسز کی وجہ طلباء ذہنی دباؤ کا شکار ہیں اور آج طلباء طالبات کو گرفتار کرنے کے بعد جیلوں میں بلا جواز رکھا گیا ہے طالبات کے ساتھ پولیس کی ناروا سلوک اور غلط زبان استعمال کرنے کی پھر پور الفاظ میں مذمت کی جاتی ہے۔
انہوں نے کہا بلوچستان کے روایات سب کو امین ہیں مگر جس طرح آج پولیس نے طالبات کے ساتھ گالی گلوج والی رویہ رکھا یہ کبھی تاریخ میں نہیں ملتا آج ہمارے روایات کو مسخ کیا گیا
انہوں نے کہا ایچ ای سی کی طبقاتی نظام تعلیم کو ہم مسترد کرتے ہیں ایچ ای سی استحصال کا زمہ دار بن کر طبقاتی نظام تعلیم کو فروغ دینے کی کوشش میں لگا ہے اس کا واضح مثال آج بلوچستان میں طلباء وطالبات کی گرفتاری ہے بلوچستان میں 70 فیصد علاقوں میں بجلی نہیں وہاں کے طلبا کہاں سے ان لائن کلاسز لے سکتے ہیں۔