نیشنل ڈیموکرٹیک پارٹی کے مرکزی ترجمان نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ بلوچ طلباء و طلبات کی گرفتاری بلوچستان کے روایات کو مسخ کرنے کی کوشش ہے۔ پرامن احتجاج کو منتشر کرنا فرسودہ سوچ کی عکاسی کرتا ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ احتجاج ہر شہری کا حق ہے اور اعلی حکام نے یہ ثابت کردیا کہ اب بلوچ عوام کے پاس یہ حق بھی نہیں ہے اس سے پہلے بھی کئی بار سرکار کے ایما پر اداروں نے پرامن احتجاج کو منتشر کرنے اور لاٹھی چارج سے عوام کو خوفزدہ کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی مگر بلوچ قوم اپنے حق کی جدوجہد سے کسی بھی صورت دستبردار نہیں ہوگا ہم یہ سلسلہ 1948 سے دیکھتے آرہے ہیں۔
ترجمان نے کہا کہ غیر معزب ریاستوں کی یہ نشانی ہے کہ وہ اپنے ہی بنائے ہوئے قانون کو پاوں تلے روند دیتے ہیں جیسے کہ آج پولیس نے بلوچ طلبا کے چادر کھینچے، روڈ پر دھکا دینے اور بےعزت کرنے جیسے غیر اخلاقی حرکات کی جوکہ اس کے اپنے قوانین کی خلاف ورزی ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ بلوچ قوم اپنے بیٹوں اور بیٹیوں کی بے عزتی کسی صورت برداشت نہیں کرے گی ایک طرف سرکاری اداروں کی سرپرستی میں ڈیتھ اسکواڈ جیسے گروہ کی پرورش کرنا اور دوسری طرف پولیس کی بدمعاشی سے بلوچ خواتین کی گرفتاری اور بےغیرتی ایک ہی سوچ کی عکاسی کرتا ہے۔
ترجمان نے کہا ہے کہ یہ ایک ریاستی پالیسی ہے کہ وہ نوآبادیاتی نظام کو قائم کرنے کی خاطر مختلف ہھتکنڈے آزماتا ہے تاکہ شعوری سیاست بلوچستان سے ختم ہوجائے۔