تین سال سے لاپتہ بیٹے کا منتظر ہوں – والدہ جہانزیب قمبرانی

250

بلوچستان کے دیگر علاقوں کی طرح دارالحکومت کوئٹہ میں واقع کلی قمبرانی بھی جبری گمشددگیوں کے حوالے سے زیادہ متاثر ہے جہاں سے کئی نوجوانوں کے گمشدگی کے بعد مسخ شدہ لاشیں ملی وہی کئی افراد تاحال لاپتہ ہے۔

تین سال سے لاپتہ جہانزیب قمبرانی کی والدہ نے گذشتہ روز کوئٹہ پریس  کلب کے سامنے وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے احتجاجی کیمپ میں شرکت کرکے اپنا احتجاج ریکارڈ کرایا۔

ان کا کہنا تھا کہ جہانزیب قمبرانی ولد عبدالستار قمبرانی کو تین سال قبل کلی قمبرانی میں واقع ان کے گھر سے رات کو پاکستانی فورسز اور خفیہ اداروں کے اہلکاروں نے حراست میں لیکر نامعلوم مقام پر منتقل کردیا جس کے بعد وہ تاحال لاپتہ ہے۔

جہانزیب قمبرانی کے والدہ کا کہنا تھا کہ بیٹے کی بازیابی کیلئے گذشتہ تین سال سے احتجاج کرنے سمیت سیاسی پارٹیوں کے سربراہان اور نمائندوں تک اپنی صدا پہنچا چکی ہوں لیکن میرا بیٹا تاحال بازیاب نہیں ہوسکا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر میرے بیٹے پر کوئی الزام ہے تو انہیں عدالت میں پیش کرکے قانون کے مطابق اس کو حق دیا جائے۔