تمپ دازن میں خاتون کا قتل سفاکانہ اور غیر انسانی عمل ہے- ایچ آر سی پی

230

ایچ آر سی پی اسپیشل ٹاسک فورس تربت مکران کے ترجمان نے تمپ دازن میں گذشتہ شب پیش آنے والے واقعہ جس میں مسلح ڈاکو ایک گھر میں داخل ہوئے اور ڈکیتی کے دوران کلثوم بنت سعید نامی عورت کو مزاحمت کے دوران قتل کرنے کی پر زور مذمت کی ہے۔

ترجمان نے کہا ہے کہ یہ واقعہ گذشتہ شب تین بجے کے قریب اس وقت پیش آیا جب مسلح ڈاکو دازن میں ایک گھر میں لوٹ مار کی نیت سے داخل ہوئے اس دوران کلثوم بنت سعید نامی عورت جس کی شوہر نبی بخش مزدوری کے لیئے ملک سے باہر ہیں نے مزاحمت کی کوشش کی جس کو ڈاکوﺅں نے ان کی چار کمسن بچوں کے سامنے چھری سے ذبح کردیا۔

ترجمان نے کہا کہ یہ واقعہ انتہائی سفاکانہ، غیر انسانی، غیر اخلاقی اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے۔ اس سے پہلے ڈنک میں 26 مئی کی رات ایک ایسا سانحہ پیش آیا تھا جب ڈکیتی کے دوران مزاحمت پر ملک ناز نامی عورت کو شھید کردیا گیا جن کے قاتلوں کو پولیس نے گرفتار کرلیا ہے۔

ترجمان نے کہا کہ کچھ عرصے سے تربت اور ضلع کیچ میں ایسے واقعات پے در پے پیش آرہے ہیں جو تعجب کا باعث ہیں۔

ایسے تمام واقعات میں ڈاکو اور چور اپنا تعلق سیکیورٹی اداروں سے جوڈتے رہے ہیں جو تشویش کا باعث بن رہے ہیں۔ اس سے پہلے تربت گلشن آباد میں ڈکیتی کا واقعہ پیش آیا اس کے بعد آبسر، گوکدان، نوک آباد میں بھی ایسے دلخراش واقعات ہوئے مگر افسوس ناک امر یہ ہے کہ حکومت ان واقعات کی روک تھام میں مسلسل ناکام ثابت ہورہی ہے۔

ترجمان نے کہا کہ یہ حکومت اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی زمہ داری بنتی ہے کہ وہ لوگوں کے جان و مال کی تحفظ جیسی بنیادی ذمہ داری کا فریضہ ادا کرے لیکن تربت اور ضلع کیچ میں حکومت اور قانون نافذ کرنے والے ادارے اپنی اس ذمہ داری کو ادا کرنے میں مسلسل ناکام ہورہے ہیں۔

انہوں حکومت اور قانون نافذ کرنے والے تمام اداروں سے کہا ہے کہ دازن تمپ واقعہ میں ملوث ملزمان کو فوری گرفتار کرے اور حالیہ مہینوں میں رونما ہونے والے ایسے تمام واقعات کے ملزمان کا فوری سراغ لگا کر ان کو گرفتار کر کے قانون کے تقاضے پوری کرے۔