نیشنل ڈیموکرٹیک پارٹی کے مرکزی ترجمان نے کہا کہ بلوچستان میں ریاستی مشینری مکمل ناکام دکھائی دے رہی ہے عوام اپنے گھروں میں غیر محفوظ ہیں ، بلوچستان کے ضلع کیچ کے علاقے تمپ میں گھر میں ڈکیتی کے واردات کے دوران خاتون کو قتل کردیا گیا، ڈاکو گذشتہ رات ایک گھر میں داخل ہوئیں جہاں گھر کے قیمتی سامان کا صفایا کیا گیا جبکہ کلثوم نامی خاتون کو اسی دوران چھری سے قتل کردیا گیا۔
ترجمان نے کہا اس واقعے سے پہلے بھی بلوچستان کے علاقے تربت ڈنک میں ایک گھر میں ڈکیتی ہوئی تھی اور اس ڈکیتی کے دوران ملک ناز بلوچ کو فائرنگ کرکے شہید کیا گیا اور چار سالہ برمش زخمی ہوئی تھی
اس واقعے کے بعد بلوچستان اور دیگر ممالک میں بھرپور احتجاج ہورہے ہیں۔
ترجمان نے کہا ان ڈاکوؤں کا تعلق بدنام زمانہ ڈیٹھ اسکواڈ سے ہے جن کی سربراہی سرکاری ادارے کررہے ہیں اسکے علاوہ کچھ سیاستدان بھی انکی پشت پناہی کررہے ہیں۔
ترجمان نے کہا بلوچستان میں لا انفروسمنٹ ایجنسیز پر دفاعی بجٹ کے حوالے سے اربوں روپے خرچ ہورہے ہیں اسکے باوجود یہاں بنیادی انسانی حقوق سلب کیئے جارہے ہیں، ملک ناز بلوچ جیسا واقعہ پیش آیا جس پر پورا بلوچستان احتجاج کرنے لگا بجائے ایسے واقعات کے روک تھام پر ایک اور دلخراش واقعہ راہ نما ہوگیا، تاثر دیا جارہا ہے کہ دانستہ طور پر ایسے واقعات کیئے جارہے ہیں تاکہ عوام کو خوف میں مبتلا کیا جاسکے اور عوام ایک دباؤ کا شکار رہے مگر ہم یہ بتاتے چلے کہ نہ ہم پہلے چپ تھے نہ آج چپ ہیں اور نہ رہیں گے۔
ترجمان نے کہا یہاں یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ ریاستی مشینری مکمل طور پر بلوچستان میں ناکام ہوچکی ہے، موجودہ حکومت اس معاملے میں متنازعہ بن چکی ہے کہ انکے حکومت ڈیتھ اسکواڈ کے کارندوں کی پرورش کر رہی ہے،
مذکورہ پارٹی نوآبادیاتی نظام کو وسعت دینے, بلوچستان کے قدرتی وسائل کی لوٹ مار, لوگوں کو لاپتہ کرنا میں مصروف ہے۔