بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن تربت زون کی جانب سے آن لائن کلاسز اور ایچ ای سی کے پالیسیوں کیخلاف آج تیسرے روز شہید فدا چوک پر علامتی بھوک ہڑتالی کیمپ میں پریس کانفرنس کیا گیا۔ مختلف شعبہ جات سے تعلق رکھنے والے شخصیات نے کیمپ میں شرکت کرکے طلبہ سے اظہار یکجہتی کا مظاہرہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ ہم اس خطرناک عالمی وباء کورنا وائرس کے باوجود سراپا احتجاج ہیں۔ ہمارے احتجاج کا مقصد ایچ ای سی اور حکومت کے یونیورسٹیز کے حوالے سےلاپرواہی کو میڈیا کے سامنے لانا ہے کہ ایک طرف کیچ سمیت بلوچستان کے مختلف علاقوں میں انٹرنیٹ سرکاری احکامات کی صورت میں بند ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جب سے انٹرنیٹ بند کی گئی ہے اسی وقت سے اس پر اپنے اختلاف کا اظہار کرتے رہے ہیں انٹرنیٹ کی بندش انسانی قوانین کے مطابق انسانی حقوق کے خلاف ورزیوں کا تسلسل ہے اب جب ایچ ای سی کی جانب سے انٹرنیٹ کے بندش کے باوجود آن لائن کلاسز شروع کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے جس کا کوئی دلیل نہیں بن سکتا نہ ہی انٹرنیٹ کے بندش کی وجہ سے آن لائن کلاسز کا خوشنما نعرہ قابل عمل ہوسکتی یہ صرف رائے عامہ کو گمراہ کرنے اور سمسٹر فیس کے صورت میں پیسے جمع کرنے کے لئے ہے جس کو تربت سمیت بلوچستان بھر کے طلبہ نے مسترد کیا ہے اور سراپا احتجاج ہیں اس وباء کی صورتحال میں طلبہ کے احتجاج اور نقصان کی تمام تر ذمہ داری ایچ ای سی حکام پر ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ گذشتہ تین دنوں میں ہم نے یہاں علامتی بھوک ہڑتالی کیمپ لگائی اور حکام کو توجہ دلانے کی کوشش کیا کہ ناقابل عمل فیصلوں کے بجائے قابل عمل فیصلے کئے جائے صحت کے ماہرین اساتذہ کرام اور طلبہ کو اعتماد میں لے کر ہی بہترین حل تلاش کی جاسکتی ہے۔ ہمارے اس احتجاجی کیمپ میں تربت کے مختلف سماجی و سیاسی وفود نے اظہار یکجہتی کیا جس سے ہمارے تحریک کی حوصلہ افزائی ہوئی اس ناقابل عمل فیصلہ کے خلاف بی ایس او کے مرکزی قیادت کے مشاورت سے مزید سخت احتجاجی لائحہ عمل کا اعلان کیا جائے گا۔