سانحہ تربت کے خلاف بلوچستان بھر میں احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے۔ برمش یکجہتی کمیٹی کی جانب سے آج قلات، نوشکی اور نال میں احتجاجی مظاہرے کیئے گئے۔
منگل کے روز نال بوائز ہائی اسکول سے ایک احتجاجی ریلی نکالی گئی جو بازار سے ہوتے ہوئے مین چوک پر اختتام پزیر ہوا۔ مظاہرین نے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے حکومت کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا۔
مظاہرین نے ڈہنک واقعے کے ملزمان کو سزا دینے سمیت بلوچستان بھر میں ڈیتھ اسکواڈوں کو ختم کرنے کا مطالبہ کیا۔
برمش یکجہتی کمیٹی قلات کی جانب سے واقعہ کے خلاف مظاہرہ کیا گیا۔ مظاہرے میں طلباء و سماجی شخصیات نے بھی شرکت کی۔
بلوچستان بھر میں گذشتہ دو ہفتوں سے عوام کی جانب سے احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔ برمش یکجہتی کمیٹی کی جانب سے یورپی ممالک میں بھی واقعہ کے خلاف مظاہروں کا اعلامیہ جاری کیا جاچکا ہے۔
واقعہ کے خلاف نوشکی میں بھی برمش یکجہتی کمیٹی کے جانب سے ایک احتجاجی ریلی نکالی گئی جو پریس کلب کے سامنے اختتام پزیر ہوئی۔
نوشکی مظاہرین نے حکومت بلوچستان اور وفاقی حکومت سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ برمش بلوچ کو انصاف دیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ پہلے بلوچ نوجوانوں کو لاپتہ کرکے ان کی مسخ شدہ لاشیں ملتی تھی بعدازاں شہروں میں ٹارگٹ کلنگ کے ذریعے لوگوں کو نشانہ گیا اور اب گھروں میں گھس کر خواتین اور بچوں کو نشانہ بنایا جارہا ہے۔
بعدازاں بلوچستان نیشنل پارٹی کی جانب سے بھی واقعہ کے خلاف مرکزی کال کے تحت میر گل خان نصیر چوک پر دھرنا دیا گیا۔
بلوچستان کے دیگر اضلاع میں بھی احتجاجی مظاہروں کا اعلامیہ جاری کیا جاچکا ہے۔