بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے احتجاج کو 3995 دن مکمل ہوگئے۔ نیشنل پارٹی کے سینئر رہنماء نیاز احمد لانگو، ملک نصیر احمد شاہوانی، خالدہ ایڈوکیٹ، حوران بلوچ اور دیگر نے کیمپ کا دورہ کرکے لواحقین سے اظہار یکجہتی کی۔
وی بی ایم پی کے رہنما ماما قدیر بلوچ نے اس موقع پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ رہتی دنیا کی ماضی کا دور ہو یا موجودہ اور آنے والا کل، خواتین کی ہمت، حوصلہ، شجاع، بہادری، بےباکی، جذبہ اور کردار کا ہمیشہ ذکر رہا ہے۔ دنیا کی تبدیلی، ترقی میں ایک بڑا کردار خواتین کا ہے۔
انہوں نے کہا کہ تاریخ میں کوئی ذی شعور انسان عقلمند، فلاسفر، ادیب، دانشور خواتین کی سماجی، سیاسی، معاشی، ثقافتی ترقی کے کردار سے انکار نہیں کرسکتا کیونکہ تاریخ کے ہر دور میں عورتوں نے ظلم و ناانصافی کے خلاف جدوجہد کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ شہید ملک ناز اور شہید کلثوم بلوچ کے معصوم چہرے کئی سوالات پوچھ رہے تھے، یہ سوالات ان اداروں سے کئے جارہے تھے جو انسانی حقوق کے علمبردار ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں۔ نہ جانے معصوم برمش اور شہید کلثوم کے بچوں کی طرح کتنے والدین ان کے بچوں چھین لیے گئے ہیں۔
ماما قدیر بلوچ نے کا کہ آخر کب تک انسانی حقوق کے ادارے چھپ کا روزہ رکھیں گے۔ بلوچستان میں انسانی حقوق کی صورتحال ابتر ہوچکی ہے جس میں انسانی حقوق کے علبرداروں نے چشم پوشی اختیار کی ہوئی ہے اور ریاستی میڈیا، فورسز کے ہمنوا بن کر ان کی کاروائیوں کی وکالت کررہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان کی سنگین صورتحال عالمی اداروں بالخصوص اقوام متحدہ کی کارکردگی پر سوالیہ نشان بن چکی ہے۔