یکم مئی یوم مزدور کے حوالے ایس ایس ایف کی جانب سے آن لائن لیکچر کا انعقاد ۔
لیکچر سیشن کے مقررین صدر وومن ڈموکریٹک فرنٹ جلیلہ حیدر اور ماہر قانون عمران بلوچ تھے۔
جاری کردہ بیان کے مطابق اس موقع پر یکم مئی، مزدوروں کے عالمی دن کی تاریخی پس منظر پر روشنی ڈالتے ہوئے مقررین کا کہنا تھا کہ یورپ و امریکہ میں صنعتی انقلاب برپا ہونے کے بعد نچلے طبقے کے لوگ بشمول مزدوروں کا استحصال شروع ہوا، اس دوران مزدوروں پر کئی مظالم ڈھائے گئے، طبقاتی سوچ نے مظلوم پر ظلم کی ایک نئی داستان تاریخ کے اوراق میں رقم کی، اس دوران مزدوروں کے کام کرنے کے اوقات کار متعین نہیں تھے، مزدوروں سے بلا تعطل کئی گھنٹے کام لیا جاتا،اس کے ساتھ کام کرنے کی متعین جگہوں کی نوعیت بھی کافی خراب تھی۔
انہیں مظالم کو مدنظر رکھتے ہوئے اکتوبر 1886 سرگرم سوشلسٹ کی جدوجہد کے بعد ایک بڑی ٹریڈ یونین ” فیڈریشن آف آرگنائزڈ ٹریڈ اینڈ لیبر یونین ” کے نام سے سامنے آئی جسکا مقصد ان مظالم کو منہ توڑ جواب دیکر انصاف اور امن کی ایک نئی تاریخ رقم کرنا تھا۔اس لیبر یونین نے مزدوروں کے کام کرنے کے دورانیہ کو واضح کیا اور Eight hours working day کا مطالبہ سامنے رکھا۔جس میں مزدوروں کے دیگر تحفظات بھی شامل تھے۔
انہیں مطالبات کو عملی شکل دینے کے لئے یکم مئی 1886 کو تمام مزدوروں نے ایک پرامن ہڑتال کردی۔ یہ ہڑتال یکم مئی سے تین مئی تک جاری رہا اور اس ہڑتال کے دوران ۳ مئی کو مزدور رہنما امریکہ کی صنعتی شہر شکاگو کے Hey Market Square پر تقریرں کررہے تھے کہ اچانک پولیس نے مزدوروں پر فائر کھول دیا کچھ مزدوروں کو ہلاک اور انکے رہنمائوں کو گرفتارکردیا گیا۔ بعد میں ان میں سے سات کو تختہ دار پر چڑھایا گیا ۔انہی مزدوروں کی یاد اور اپنے مطالبات کے لئے ۴ مئی کے ہڑتال کے دوران ایک بار پھر پولیس کی کاروائی نے کئی مزدوروں کی جان لے لی اور شکاگو کی زمین مزدوروں کے خون سے رنگ دی گئی۔ سڑک پر مزدوروں کی خون یہاں تک بہایا گیا کہ مزدوروں کی اٹھائی ہوئی سفید رنگ کی پرچم خون کی وجہ سے لال ہوگیا۔ اسی بنیاد پر اس وقت سے لیکر آج تک مزدروں کا جھنڈا سرخ ہے۔
اس موقع پر جلیلہ حیدر نے کہا کہ بلوچستان کی عورت سارا دن کھیتوں میں اور صنعتوں میں کام کرتی ہے اور اس کی استحصال ہوتی ہے، جلیلہ حیدر نے کہا کہ ہمارے ہاں مزدور ان پڑھ ہیں اور وہ اس چیز کا شعور نہیں رکھتے کہ انکی استحصال کون کررہاہے، بلوچستان بلکہ دنیا بھر کے مزدوروں کو ایک ہوکر اپنے حقوق کی جنگ لڑنے کی ضرورت ہے۔
ایک سوال کے جواب میں عمران بلوچ نے کہاں کہ طلبہ کسی بھی معاشرے کی ریڈھ کی ہڈی ہوتے ہیں، طلبہ کو چاہئیے کہ مزدور کو اپنے ساتھ لیں، انکی شعوری تربیت کرے تاکہ مزدور کو پتہ چلے کہ اس کی حقوق کون سلب کررہا ہے اور وہ اپنے حقوق کی جنگ کیسے لڑیں۔
جلیلہ حیدر نے کہا کہ مزدور تحریک اس لئے کمزور ہے کہ ہمارے ہاں مزدور تعلیم یافتہ نہیں ہیں، اور غربت کی وجہ سے وہ کوئی یونین چلا نہیں سکتے، اور کوئی تحریک کا حصہ نہیں بن سکتے جہاں انکی حقوق کی جنگ لڑی جائے۔
آخر میں سوالات کی سیشن کے بعد چئیرمین ایس ایس ایف فضل یعقوب بلوچ نے اسپکیرز اور شرکا کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ مستقبل میں بھی ایس ایس ایف کا عزم ہے کہ اس طرح کے سیشن کا انعقاد کرینگے۔