کوئٹہ: لاپتہ افراد کی بازیابی کے لیے احتجاج کو 3973 دن مکمل

135

بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے احتجاج کو 3973 دن مکمل ہوگئے۔ شال سے محمد بلال بلوچ، در محمد بلوچ اور دیگر نے کیمپ کا دورہ کرکے لواحقین سے اظہار یکجہتی کی جبکہ وی بی ایم پی کے چیئرمین نصراللہ بلوچ بھی اس موقع پر موجود تھے۔

وی بی ایم پی کے ماما قدیر بلوچ نے اس موقع پر کہا کہ وی بی ایم پی پاکستانی اآئینی فریم ورک کے اندر رہ کر خفیہ اداروں کے ہاتھوں ماورائے آئین اور قانون بلوچ لاپتہ افراد کی بازیابی کی پرامن تحریک ہے جو پچھلے گیارہ سالوں سے مسلسل ظلم کے خلاف آواز اٹھارہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ کوئی ایسا دن نہیں گزرتا کہ جو بلوچستان کے لیے پرسکون ہوں۔ پاکستانی خفیہ اداروں کے بنائے ہوئے ڈیتھ اسکواڈز کی جانب سے فوجی آپریشن، بے گناہ بلوچوں کی اغواء اور ان پر تشدد اور گھروں کی لوٹ مار کے بعد جلانے کے واقعات اور چوری چکاری کے واقت روز کا معمول بن چکے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ خفیہ اداروں کی سرپرستی میں ڈیتھ اسکواڈ کے کارندوں نے ڈکیتی کی غرض سے تربت ڈنک میں جاسم ولد امیر کے گھر پر دھاوا بولا جہاں مزاحمت پر ڈیتھ اسکواڈ کارندے کے فائرنگ سے خاتون شہید اور ایک بچی برمش شدید زخمی ہوئی ہے جو اب کراچی میں زیر علاج ہے۔

ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ متعدد بار ہم کہہ چکے ہیں کہ ڈیتھ اسکواڈ کارندے بلوچوں کے قتل اور لاپتہ کرنے کے ساتھ عسکری اداروں کی سرپرستی میں سرعام منشیات فروشی چوری میں مصروف ہیں مگر ہر بار خفیہ اداروں کے دباؤں پر ایف آئی آر تک درج نہیں کی جاتی ہے یا پھر قبل از گرفتاری ان کی ضمانت ہوتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ یکم مئی سے فوج نے بلوچستان کے مختلف علاقوں سے درجنوں بلوچ افراد کو لاپتہ کیا ہے۔ اسی دوران سات مئی کو جاوید ولد گہرام کو پاکستانی خفیہ اداروں نے لاپتہ کیا اور پندرہ مئی کو اس کے 14 سالہ بھائی انیس کو بھی لاپتہ کیا گیا۔ 17 مئی کو جاوید کو نیم مردہ حالت میں مند سور بازار میں پھینک دیا گیا اور وہ زخمیوں کی تاب نہ لاتے ہوئے 25 مئی کو شہید ہوگئے۔

ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ میں تمام انسان دوست افراد سمیت بلوچ قوم سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ خوف سے نکل کر پاکستانی فوج کی جانب سے بلوچستان میں روا رکھے جانیوالے مظالم، فوجی آپریشنوں، اغواء نما گرفتاریوں، گھروں کی لوٹ مار کرنے اور بلوچ سماج کو مذہبی انتہاء پسندی کی جانب دھکیلنے، ڈیتھ اسکواڈز کو بلوچ عوام کے خلاف متحرک کرنے پر جمہوری انداز میں ہمارے ساتھ احتجاج میں شامل ہوجائے۔