بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے احتجاج کو 3966 دن مکمل ہوگئے۔ نیشنل پارٹی کے کارکن امجد بلوچ، رفیق بلوچ اور دیگر نے کیمپ کا دورہ کرکے لواحقین سے اظہار یکجہتی کی۔
وی بی ایم پی کے رہنما ماما قدیر بلوچ نے اس موقع پر کہا کہ بلوچ لاپتہ افراد کے ماوں، بہنوں اور بلوچ قوم کے دکھ درد اور صورتحال کو دیکھ کر شاید ہی کوئی سنگدل انسان اپنے آنسو روک پائے لیکن یہ بلوچ قوم جو دکھ سہنے کے باوجود برداشت کیئے جارہی ہے اور برداشت کی آڑ میں کچھ لوگ سوداگری میں لگے ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بے بس غلام مائیں بہنیں اپنے پیاروں کی بازیابی کے لیے پرامن جدوجہد سے دنیا کو یہ پیغام دے چکے ہیں کہ ہم پرامن احتجاج کرتے رہیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں احساس ہے کہ اس مرتبہ بلوچستان میں عید منانے والوں کی تعداد بہت کم ہوگی پھر بھی جو خاندان آج اپنے بچوں کیساتھ عید منارہے ہیں وہ ایک لمحے کیلئے ان بچوں کا بھی سوچیں جو پھٹے پرانے کپڑوں کیساتھ گھر کے چوکٹ پر اپنے والد کا انتظار کررہے ہیں۔
ماما قدیر نے کہا کہ آج جو خواتین رسم عید ادا کررہی ہے انہیں ان خواتین کا خیال رکھنا چاہیے جو آج عید کے دن پریس کلبوں کے سامنے احتجاجی کیمپ سجائے بیٹھے اپنے پیاروں کی بازیابی کی راہ دیکھ رہے ہیں۔ نوجوان نئے جوتے اور کپڑے زیب تن کرنے سے پہلے ان ہزاروں لاپتہ افراد کا خیال رکھیں جو آج عید کے دن اذیتیں برداشت کررہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ عید کی خوشیاں منانے سے پہلے ان مسخ شدہ لاشوں کو اپنے نظروں کے سامنے رکھیں جو آج بھی ویرانوں اور گلیوں میں مل رہی ہے۔ آج ہمیں بھی اپنی خوشیاں ان کیلئے قربان کرنی چاہیے جو ہمارے لیے اذیتیں اور قربانیاں دے رہی ہے۔