لواحقین کے مطابق پاکستان کی ملڑی انٹیلی جنس کے اہلکاروں نے ہمارے لاپتہ نوجوان کی رہائی کےلئے بیس لاکھ دینے کا مطالبہ کیا ، جو کہ ہمارے گنجائش سے باہر ہے ۔
ٹی بی پی کو موصول ہونے والے اطلاعات کے مطابق مغربی بلوچستان کے شہر سرکان کے رہائشی زاکر ولد محمد عصا کو آٹھ ماہ قبل پنجگور بازار سے پاکستانی خفیہ ادارے کے اہکاروں نے فورسز کے ہمراہ چھاپہ مار گرفتار کرکے لاپتہ کردیا تھا۔
ذاکر ولد محمد عصا کے متعلق مقامی لوگوں کے زریعے موصول ہونے والے معلومات کے مطابق وہ عرصہ دراز سے پنجگور اور سرحدی علاقے میں تیل کی کاروبار میں شامل کسی اور کے گاڑی کا ڈرائیور تھا ۔
زاکر کے لاپتہ ہونے کے بعد لواحقین نے متعدد مرتبہ پنجگور میں اس کی رہائی کی خاطر کوشش کی ، اور لواحیقن کے مطابق بالآخر انھیں معلوم ہوا کہ زاکر مبینہ طور پر پاکستان کے ایک خفیہ ادارے ملڑی انٹیلی جنس ” ایم آئی” کی تحویل میں ہے وہ زاکر کی رہائی کے بدلے بیس لاکھ روہے دینے کا مطالبہ کررہے ہیں ۔
لواحقین کے مطابق ہم نے بارہا اپیل کی ہمارا تعلق انتہائی غریب گھرانے سے ہے اور بیس لاکھ کی رقم دینا ہمارے بس سے باہر ہے ، لیکن اس کے باوجود زاکر کو رہا نہیں کیا جارہا ہے ۔
واضح رہے کہ اس سے قبل بھی بلوچستان میں پاکستانی خفیہ اداروں کی جانب سے لاپتہ افراد کی بازیابی کے پیسے لینے کے ثبوت پیش کئے جاچکے ہیں ۔
دالبندین سے 30 اگست 2016 کو فورسز کے ہاتھوں لاپتہ ہونے والے حفیظ اللہ محمد حسنی کے والدہ نے سترہ نومبر دو ہراز اٹھارہ کو کوئٹہ پریس کلب کے سامنے جاری احتجاجی کیمپ میں کہا تھا کہ ان کے بیٹے کو ایف سی کے میجر نوید نے کلی قاسم خان سے گرفتار کرکے لاپتہ کردیا ۔
لاپتہ حفیظ محمد حسنی کی والدہ نے اس وقت کہا تھا کہ بیٹے کے لاپتہ ہونے کے بعد میجر نوید نے ہمیں کوئٹہ بلایا اور بیٹے کی رہائی کے بدلے ہم سے 68 لاکھ کا مطالبہ کیا ۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے اپنی جائیداد فروخت کرکے اور اپنے لوگوں سے چندہ کرکے میجر نوید کو 68 لاکھ روپے دیئے اور میجر نوید نے ہم سے وعدہ کیا کہ تین دن کے بعد حفیظ کی آپ لوگوں سے بات چیت کروا دوں گا ۔
حفیظ محمد حسنی کو لاپتہ کرنے و پیسے لینے کے بعد پاکستان آرمی نے اکیس اگست دو ہزار انیس کو ایک بیان جاری کہ ملٹری کورٹ نےایک حاضر سروس میجر کو اپنے اختیارات کے غلط استعمال کے جرم میں ملازمت سے برخاست کرتے ہوئے عمرقید کی سزا سنائی گئی تھی، جس کی آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے توثیق کردی ہے۔
فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری کیے گئے بیان کے مطابق میجر کے خلاف اقدام محکمانہ احتساب کے نظام کے تحت اٹھایا گیا۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ پاکستانی فوج ادارہ جاتی احتساب پر یقین رکھتی ہے۔