نیشنل ڈیمو کریٹک پارٹی کے مرکزی ترجمان نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ چیف سیکرٹری بلوچستان کی جانب سے سابق اسسٹنٹ کمشنر چاغی انجینئر عائشہ زہری کو منشیات فروشوں کے خلاف کاروائی کرنے اور بڑی تعداد میں منشیات برآمد کرنے پر شوکاز نوٹس جاری کرنا ایک حیران کن بات ہے کہ منشیات جیسی لعنت کو روکنے پر بھی چیف سیکرٹری ناراض ہوئے ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ عائشہ زہری نے بہترین طریقے سے اپنے فرض کو ادا کیا اور بلوچستان کے علاقے چاغی سے بڑے پیمانے پر منشیات برآمد بھی کیا، ہونا تو یہ چاہیئے تھا کہ حکومت بلوچستان عائشہ زہری کی حوصلہ افزائی کرتی مگر بیروکریٹ طبقہ کو یہ بات ناگوار گزری کیونکہ منشیات فرشوں کے خلاف کاروائی کی گئی۔
مزید کہا گیا ہے کہ حالیہ دنوں نوشکی میں کھلی کچہری میں بلوچستان یونیورسٹی کے طالب علم سمیع بلوچ نے منشیات فرشوں کی مخالفت کی تھی جس پر منشیات فرشوں نے سمیع بلوچ کو شہید کردیا یہ دونوں واقعات اس بات کو ثابت کرتے ہیں کہ سرکاری پالیسی کی جانب سے دانستہ طور پر منشیات فرشوں کی حمایت اور ان کو کھلی چھوٹ دے رکھی ہے کہ وہ جو چاہے کرسکتے ہیں ان کے خلاف کوئی قانونی کاروائی نہیں ہوگی۔
ترجمان کا کہنا ہے کہ کہتے ہیں جس قوم کے نوجوان نسل کو برباد کرنا ہو وہاں منشیات کو عام کرو اور یہی سب بلوچستان میں ہورہا ہے عائشہ زہری تمام بلوچ بیروکریٹس کے لئے ایک رول ماڈل کی حیثیت رکھتے ہیں کہ انہوں نے اپنے قوم کو منشیات جیسے لعنت سے بچانے کے لیئے اپنا سب کچھ داو پر لگا لیا ہے عائشہ زہری کے خلاف شوکاز کو واپس لیا جائے اور ان بیروکریٹس کے خلاف کاروائی کی جائے جوکہ منشیات فرشوں کے سہولت کار ہیں۔