بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے مرکزی چیئرمین نذیر بلوچ نے کہا سردار بہادر خان یونیورسٹی سب کیمپس خضدار اور پولی ٹیکنیکل کالج خضدار کے منظور شدہ منصوبوں کو منسوخ کرنا بلوچستان حکومت کی تعلیم دشمنی ہے، اس سے واضح ہوتی ہے بلوچستان میں ترقی کے نام نہاد دعوے صرف وسائل کے لوٹ مار اور بلوچ قوم کے استحصال کے لئے ترقی جوکہ صرف تعلیم کے زریعے ممکن ہے بلوچستان میں تعلیم دشمن اقدامات کے زریعے تعلیم پر مکمل قدغن لگائی گئی ہے اس سے پہلے بلوچستان میں طلباء سیاست کو شجر ممنوع قرار دے کر طلباء کو ظلم جبر کا شکار بنانے کے سلسلے کو تیز کردی گئی ، اب تعلیمی اداروں کو بند کرنے کی منصوبہ بندی کی گئی ہے، خضدار پولی ٹیکنیکل کالج اور وومن یونیورسٹی کیمپس کی بندش اسکی واضح مثال ہے۔
انہوں نے کہا بلوچستان حکومت کے پاس تعلیمی اداروں کے حوالے سے منصوبہ بندی صرف کرپشن و چند لوگوں کو مراعات پہنچانے کا زریعہ بن چکی ہے 18 ویں ترمیم کے بعد یونیورسٹیز کے اختیارات و صوبائی ایچ ای سی کے قیام کے لئے کوئی سنجیدہ اقدمات نہیں کئے جاسکے بجائے اسکے تعلیمی اداروں کو مسائل کا شکار بنانے کی کوشش کی جارہی بلوچستان میں ان ہی منفی سازشوں کے وجہ سے جامعہ بلوچستان میں اسکینڈل سامنے آیا بولان میڈیکل یونیورسٹی کی منصوبہ بندی کو لسانی تنگ نظری کا شکار بنا کر مکمل طور پر ناکام کی گئی اب خضدار کے تعلیمی اداروں کو بند کرنے کی سازش کی جارہی ہےجسکی کسی صورت اجازت نہیں دی جائے گی اگر یہ سلسلہ جاری رہا تو شدید احتجاجی لائحہ عمل کا اعلان کیا جائے گا۔