حکومت تعلیمی اداروں کی بندش کے فیصلے کو منسوخ کرے –  بی ایس اے سی

189

معاشرتی فلاح و بہبود اور ترقی کے لئے بنیادی تعلیم کسی بھی سماج میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے۔ اسی طرح خواتین کی تعلیم بھی معاشرتی غیر سیاسی جمود کو توڑنے کیلئے بنیادی جز ہے۔ جو صحت مند معاشرہ کا عکس پیش کرتی ہے۔ ان خیالات کا اظہار بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کے مرکزی ورکر کمیٹی کے ممبر خالد بلوچ نے دیگر اراکین کے ہمراہ خضدار میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

خالد بلوچ نے کہا کہ بدقسمتی سے جب ہم بلوچستان پر نظر دوڑاتے ہیں تو ہمیں انتہائی مایوسی کا سامنا کرنا پڑتا ہے، بلوچستان میں خواتین کی شرع خواندگی 27 فیصد ہے۔ جس کا موازنہ اگر ملک کے دیگر صوبوں سے کیا جائے تو انتہائی کم ہے اور ہماری اس ضمن میں ناکامی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ اس صورتحال میں یہ ہونا چاہیے تھا کہ موجودہ حکومت تعلیمی ایمرجنسی نافذ کرکے اس ضمن میں جلد موثر اقدامات کرتی لیکن یہ دیکھ کر انتہائی افسوس ہوتا ہے کہ بجائے حکومت نئے تعلیمی اداروں کا قیام عمل میں لانے کہ پہلے سے موجود تعلیمی اداروں کی بندش جیسے اقدامات میں لگی ہوئی ہے۔

رہنماوں نے کہا کہ ویمن یونیورسٹی خضدار کیمپس جیسے ادارے جھالاوان کے طالبعلموں کے لئے تعلیم حاصل کرنے کے لئے ایک نادر مواقع فراہم کرتے ہیں لیکن حکومتی کمیٹی کی جانب سے ایسے منصوبوں کو ختم کرنے کی سفارش طالبعلموں کے لیے تعلیمی دروازے بند کرنے کے مترادف ہے۔

انہوں نے کہا کہ شنید میں آیا ہے کہ بلوچستان حکومت کے تعلیمی کمیٹی نے ایک نوٹیفکیشن جاری کرتے ہوئے اس بات کا اعادہ کیا ہے کہ سردار بہادر خان ویمن یونیورسٹی خضدار کیمپس کو بند کیا جائے گا، آپ سب کے علم میں یہ بات ضرور ہوگا کہ خضدار اپنے محل وقوع کے اعتبار سے بلوچستان کے مرکز کی حیثیت رکھتی ہے اور آس پاس کے اضلاع میں اعلیٰ تعلیمی اداروں کے نہ ہونے کی وجہ سے زیادہ تر طلباء تعلیم کی اصول کے لئے خضدار کا رخ کرتے ہیں تاکہ اپنی تعلیم جاری کر سکے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ان باتوں کو مدنظر رکھ کر دیکھا جائے تو موجودہ حکومت کی جانب سے تعلیمی ادارے کی بندش کا فیصلہ سراسر ناانصافی معلوم ہوتی ہے سردار بہادر ویمن یونیورسٹی خضدار کیمپس میں ہزاروں طالبات زیر تعلیم ہے اس یونیورسٹی کے بندش سے ہزاروں طلباء تعلیم سے محروم ہوسکتے ہیں جس کی ہم پرزور الفاظ میں مذمت کرتے ہیں

رہنماوں نے حکومت بلوچستان اور حکام بالا سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ حکومت تعلیمی کمیٹی کے اس فیصلے کو منسوخ کرے اور تعلیمی ادارے کو بحال کرنے کے ساتھ ساتھ نئے تعلیمی اداروں کا قیام عمل میں لانے کیلئے لائحہ عمل ترتیب دیں۔