بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پجار کے اراکین مرکزی کمیٹی کریم بلوچ، گورگین بلوچ، طارق بلوچ نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا ہے وفاقی حکومت بلوچستان کے تعلیم یافتہ طبقے کے ساتھ حق تلفی بند کریں، ہزاروں جعلی ڈومیسائل کے نشاندہی کے باوجود ان کے کیخلاف کاروائی نا کرنا بلوچستان کے نوجوانوں کے ساتھ ناانصافی ہے۔
انہوں نے کہا کہ گذشتہ کئی وقتوں سے بلوچستان کے نام پر جعلی ڈومیسائل افراد کو وفاقی پوسٹوں پر بھرتی کیا جارہا ہے یہ بلوچستان کے عوام کے ساتھ سراسر ظلم ہے۔
انہوں نے جاری کردہ بیان میں کہا بلوچستان کے عوام گذشتہ 70 سالوں سے پسماندگی، بے روزگاری کا رونا رو رہے ہیں۔ حکام بالا نے کبھی بھی بلوچستان کے مسئلوں کو سنجیدگی سے حل کرنے کی کوشش نہیں کی جس سے بلوچستان کے مسائل اور بڑھتے گئے بلوچستان کو احساس محرومیت کا شکار کرنے والا یہی طبقہ ہے جو بلوچستان کے حق و حقوق پھر قبضہ گیر ہیں۔
انہوں نے کہا بلوچستان سے تعلق رکھنے والے سینٹرز نے ایوان بالا کے ذریعے قبضہ گیر مافیا کے خلاف آواز بھی بلند کیا مگر ان کے خلاف اب تک کوئی کاروائی نہیں کی گئی اگر اسی طرح بلوچستان کے ساتھ ظلم ستم بھڑتا گیا بلوچستان کے مسائل کبھی حل نہیں ہونگے۔ جعلی ڈومیسائل رکھنے والے جعل ساز عناصر کو کسی رعایت کا مستحق نا سمجھا جائیں بلکہ یہ وہ عناصر ہیں جن کے ہاتھوں ہمیشہ بلوچستان کا استحصال ہوتا آرہا ہے۔
انہوں نے اپنے جاری کردہ بیان کے ذریعے بلوچستان سے تعلق رکھنے والے تمام سینٹرز، اراکین قومی اسمبلی اور بلوچستان حکومت سے درخواست کی ہے کہ ان عناصر کیخلاف کاروائی کی جائے بلوچستان کے مستحق نوجوانوں کے ساتھ انصاف کیا جائے۔