پاکستان کے آرمی سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ نے گذشتہ روز تگران میں میجر ندیم بھٹی سمیت متعدد اہلکاروں کی ہلاکت کے بعد ایران سے تعاون کے بارے فوجی سربراہ سے بات چیت کی ہے ۔
پاکستان آرمی سربراہ نے ضلع کیچ کے علاقے تگران میں فرنٹیئر کور کے گشت پر ہوئے حملے کے تناظر میں ایران کی مسلح افواج کے چیف آف آرمی اسٹاف میجر جنرل محمد باقری سے گفتگو کی۔
مغربی بلوچستان کے حدود سے 14 کلومیٹر دور ہونے والے اس حملے کی ذمہ داری بلوچ لبریشن آرمی کے ترجمان جیئند بلوچ نے قبول کی تھی۔
آئی ایس پی آر کے مطابق جنرل قمر جاوید باجوہ نے گفتگو کے دوران کہا کہ پاکستان نے ایران سرحد پر باڑ کا کام شروع کر دیا ہے، اس مقصد کے حصول کے لیے مشترکہ تعاون کو فروغ دینا ہوگا۔
آئی ایس پی آر کے مطابق باجوہ نے واضح کیا کہ پاکستان عدم مداخلت کی پالیسی پر گامزن ہے، پاکستان برابری کی بنیاد پر خطے میں امن و استحکام کے قیام کا خواہاں ہے، ساتھ ہی انہوں نے زور دیا کہ سرحد پر چوکیوں کو مزید فعال بنانا ہوگا۔
ادھر ایران کی سرکاری خبررساں ایجنسی اسلامک ریپبلک ایجنسی (ارنا) نے رپورٹ کیا کہ دونوں جنرلوں نے فوجی پیش رفتوں، سرحدوں کی سیکیورٹی اور کورونا وائرس بحران کے حوالے سے بات چیت کی۔
ارنا کی رپورٹ کے مطابق جنرل قمر جاوید باجوہ نے مشترکہ سرحدوں پر دہشت گردی کی روک تھام اور سیکیورٹی پر زور دیا۔