بلوچستان کے دو مختلف علاقوں سے پاکستانی فورسز نے دو طالب علموں سمیت چار افراد کو حراست میں لیکر نامعلوم مقام پر منتقل کردیا ہے۔
آمدہ اطلاعات کے مطابق گذشتہ روز بہاؤالدین زکریایونیورسٹی ملتان کے طالب علم ناصر ولد پھلان اور اوتھل یونیورسٹی کے طالب علم جہانزیب کو تربت کے علاقے آبسر سے پاکستان فورسز کے اہلکاروں نے حراست میں لیکر نامعلوم مقام پر منتقل کردیا جس کے بعد ان حوالے سے کسی قسم کی معلومات نہیں مل سکی ہے۔
چار روز قبل اسی علاقے سے پاکستانی فورسز نے دو افراد کو حراست بعد نامعلوم مقام پر منتقل کردیا تھا جن کی شناخت جاوید ولد ایوب اور نجیب ولد بیری کے ناموں سے ہوئی تھی۔
وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز نے لاپتہ کیئے جانیوالے طالب علموں کے بازیابی کی اپیل ہے۔
علاوہ ازیں وی بی ایم پی رہنما ماما قدیر بلوچ نے اپنے جاری کردہ ایک ویڈیو پیغام میں کہا ہے کہ کراچی سے لاپتہ کیئے جانیوالے نسیم بلوچ کے جبری گمشدگی کو ایک سال مکمل ہونے پر 14 مئی کو وی بی ایم پی سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئیٹر پر ایک کمپئین چلائے گی۔
خیال رہے گذشتہ سال حانی گل نامی بلوچ خاتون نے کوئٹہ پریس کلب کے سامنے وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے کیمپ میں میڈیا نمائندوں سے بات کرتے ہوئے انکشاف کیا تھا کہ انہیں اور ان کے منگیتر کو پاکستانی خفیہ اداروں نے کراچی سے جبری طور پر گمشدگی کا شکار بنایا تھا جہاں انہیں تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔
حانی گل کے مطابق انہیں تین مہینے آئی ایس آئی اہلکاروں نے جبری طور پر لاپتہ کرنے کے بعد رہا کردیا جبکہ ان کی منگیتر محمد نسیم تاحال لاپتہ ہے۔