بلوچستان میں تنگ اور خستہ حال سڑکوں کی وجہ سے ٹریفک حادثات روز کا معمول بن چکے ہیں ۔
ٹی بی پی نیوز ڈیسک رپورٹ کے مطابق بلوچستان کے مختلف علاقوں میں گذشتہ ماہ ( اپریل ) میں ہونے والے 123 ٹریفک حادثات میں ایک سو دس افراد جانبحق جبکہ تین سو پندرہ زخمی ہوئیں ہیں ۔
سب سے ٹریفک حادثات ضلع خضدار کے حدود میں پیش آئیں جہاں بیالیس حادثات میں 43 افراد جانبحق جبکہ 115 زخمی ہوئیں ، اسی طرح کوئٹہ میں نو ٹریفک حادثات کے نتیجے میں چھ افراد جانبحق جبکہ سات زخمی ہوئیں ۔
ضلع لسبیلہ میں 14 حادثات میں 9 افراد جانبحق جبکہ 31 زخمی ، مستونگ میں 18 حادثات میں 8 افراد جانبحق جبکہ 51 زخمی ہوئیں ،اسی طرح ضلع قلات میں ہونے والے دس ٹریفک حادثات میں نو افراد جانبحق جبکہ 21 زخمی ہوئیں، جبکہ میں چمن میں 9 حادثات میں 9 افراد جانبحق جبکہ 19 زخمی ہوئیں ہیں ۔
اسی طرح مکران سمیت اندرون بلوچستان ہونے والے روڈ حادثات کے 21 واقعات پیش آئیں، جس میں 17 افراد جانبحق جبکہ 71 زخمی ہوئیں ۔
خیال رہے کہ سڑک حادثات میں جانبحق و زخمی ہونے والوں میں بیشتر تعداد خواتین و بچوں کی بھی شامل ہے ۔
بلوچستان کے سماجی کارکن نجیب یوسف زہری نے کہا کہ عالمی وباء کورونا وائرس کے باعث ہونے والے لاک ڈاون کے بعد پبلک ٹرانسپورٹ کے کھلنے سے روڈ حادثات میں تشویشناک حد تک اضافے کا خدشہ ہے ، لیکن بدقسمتی سے ہمارے عوامی نمائندوں اور حکومت نے اس سنگین مسئلے سے مکمل چشم پوشی اختیار کی ہوئی ہے ۔
واضح رہے کہ بلوچستان کے اکثر علاقوں کو ملانے والی شاہرائیں انتہائی خستہ حالی کے علاوہ بہت تنگ بنائے گئے ہیں جہاں پہ زیادہ ٹریفک کے سبب حادثات پیش آتے رہتے ہیں ۔
تاہم بہت سے سماجی حلقوں کی جانب سے ٹریفک حادثات کی ایک اہم وجہ ڈرائیووں کی لاپرواہی کو بھی قرار دیا جاتا ہے ۔