کورونا وائرس، سیاست اور گالم گلوچ – شفیق الرحمن ساسولی

678

کورونا وائرس، سیاست اور گالم گلوچ 

تحریر : شفیق الرحمان ساسولی

دی بلوچستان پوسٹ

موجودہ عالمگیر وبائی مرض کورونا وائرس جو کئی ممالک کو اپنی لپیٹ میں لے چکی ہے، غریب ممالک تو ویسے مشکلات کا شکار تھیں امیر سے امیر تر ترقی یافتہ ممالک بھی شدید مشکلات سے دوچار ہیں، کورونا وائرس سے نمٹنے کیلئے آلات کی کمی ایک طرف تو دوسری طرف شفائی دواء کا دریافت و میسر نہ ہونا ایک چیلنج بن چکی ہے،دریں اثناءاحتیاطی تدابیر کے طور پر متاثرہ ممالک میں لاک ڈاون نے بین الاقوامی و ملکی سطح پر تجارت کو غیر معینہ مدت تک بندکیاہواہے، اس مخدوش صورتحال میں عوام ، حکومتیں سب کے سب پریشان ہیں مگر مملکت خداداد میں ایک چیز زندہ ہے وہ ہے “سیاست” کیونکہ یہاں مذہب، بیماری، کفن دفن تک بھی سیاست کی جاتی ہے اور موجودہ وباء عام عوام کیلئے موت تو کچھ سیاستدانوں کے سیاست کیلئے ایک زندگی ثابت ہورہی ہے ایک صابن، ماسک، آدھا کلو گھی دیکر سفیدپوشوں کی مجبوری کو کیمروں سے داغدار کیا جارہاہے۔

الغرض کہنے کامقصد یہ ہے کہ ہر معاملے میں سیاست ہوتی رہی ہے اور جب اس ہر معاملے والے سیاست میں کسی ایک فریق کی اچھی سیلفیاں نکل آتی ہیں تو دوسری فریق چڑ کھاتی ہے کہ سیلفی کی دوڑ میں ہم پیچھے کیوں؟ پھر وہ کسی مجبور کی سفید پوشی کا جنازہ لیکر سیلفی صف میں آجاتاہے، بات یہاں تک نہیں رکتی یہ سلسلہ کمنٹس میں، تقاریر و تحاریر میں گالم گلوچ تک پہنچ جاتی ہے مطلب ہر معاملے میں سیاست اور گالم گلوچ سے بھرپور سیاست۔

کسی نے کہا تھاکہ سیاست کا سینہ دل سے خالی ہوتا ہے اب بات اس قول سے آگے بڑھ چکی ہے سیاست کی دل نفرت سے بھرپور ہے اور اس نے شائستہ  کا لباس اتار دیا ، خاندانی اقدار ، علمی قابلیت، بڑے چھوٹے میں نسبت کا کوئی شرف و وقار کاخیال بھی باقی نہ رہا۔ سیاست کے سرکلز خدمت اور سیکھنے سکھانے کی عمل کے بجائے اخلاقی اقداروں کو پامال کرنے لگتی ہیں، کچھ سیاسی ورکروں کے ایسے اعمال نے پورے سماج کو زبان درازی کے آزار سے گھائل کیاہواہے کبھی سیاسی مقرر ایک استاد کی حیثیت رکھتا تھا آج سماج اسی سیاست کے پیدا کردہ کچھ سیاسی بونوں کے ناتراشیدہ لہجے کے آزار سے سہما بیٹھاہے۔

رہنماوں کے حصے میں آنے والے کچھ گالم گلوچ کی سیاست کرنے والے سیاستدانوں نے رہنماء سمیت اپنے حلقہ کے سنجیدہ سیاستدانوں اور حریف حلقے کے رہنماء و شریف ورکرز کے ساتھ ساتھ پوری سماج کو سینگوں پر لے رکھاہے سوشل میڈیا ایکٹیوسٹ، ٹی وی اینکرز سب پر ایک ہیجان طاری ہے آنکھوں میں نفرتوں کا الاو لیکر زبانوں سے آگ اگلی جارہی ہے اور ایسے سیاسی شعبدہ باز لوگ جن کے زبان کی قہر سے کسی کی امان نہ ہو جن کی زبان درازی سے لوگوں کی عزتوں کا تماشا بنے یہ خود کو سیاست کے سورما اور تیس مار خاں سمجھتے ہیں۔

سیاست کو کچھ لوگوں نے آلودہ کیا ہوا ہے، حریف پر غیراخلاقی کسے گئے جملوں سے لطف اندوز ہواجاتاہے آج کل کے سیاست میں تمام سیاسی جماعتوں کے کچھ سیاسی بونوں کی بدتمیزی سے سیاسی ماحول ہیجان، نفرت اور غیض و غضب کا شکار ہے۔

پوری دنیا کورونا وائرس سے جنگ لڑ رہی ہے معاشی بحران پر سوچ رہی ہے مگر یہاں کرونا وائرس سے جنگ لڑتے ہوئے گالم گلوچ کی سیاست بھی پہلے کی طرح عروج پر ہے۔ خدارا! ہمیں سیاست کی حقیقت کو سمجھناہوگا اخلاقی اقدار، دستار و دوپٹوں کو لہجوں کے آتش فشاں سے جلنے نہ دینا ہوگا۔

آخر میں دعا گو ہوں کہ پوری انسانیت کورونا وائرس سے چھٹکارا پائے اور ہم سب حقیقی سیاست سے آشنا ہوجائیں۔


دی بلوچستان پوسٹ: اس تحریر میں پیش کیئے گئے خیالات اور آراء لکھاری کے ذاتی ہیں، ضروری نہیں ان سے دی بلوچستان پوسٹ میڈیا نیٹورک متفق ہے یا یہ خیالات ادارے کے پالیسیوں کا اظہار ہیں۔