بلوچ نیشنل موومنٹ کے سیکریٹری جنرل ڈاکٹر مراد بلوچ نے بلوچستان میں فوجی آپریشنوں، کورونا وائرس کی صورتحال اور اس ضمن میں عالمی امداد پر تبصرہ کرتے ہوئے خدشہ ظاہر کیا کہ ماضی کی طرح پاکستان آج بھی عالمی امداد کا غلط استعمال کرکے اپنی معیشت کو سہارا اور مظلوم و محکوم قوموں کو زیر کرنے میں استعمال کرے گی۔ پاکستان کی تاریخ گواہ ہے کہ یہ ریاست ہمیشہ قدرتی وبا یا دیگر مدات میں ملنے والی عالمی امداد اپنے فوجی مقاصد کے لئے استعمال کرتا رہا ہے۔ کورونا وائرس کو بھی پاکستان ایک غیبی امداد سمجھ رہا ہے۔ اس کا ثبوت خود پاکستانی وفاقی وزیر، شیخ رشید کا ٹی وی انٹرویو ہے جس میں وہ انتہائی ڈھٹائی سے کہہ رہے ہیں کہ اگر یہ وبا نہیں آتا تو پاکستان دیوالیہ ہوچکا ہوتا، اللہ تعالیٰ عمران خان کا ساتھ دے رہے ہیں۔
انہوں نے کہا ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) سمیت دیگر عالمی اداروں کی جانب سے پولیو کے خاتمے کیلئے گذشتہ کئی دہائیوں سے جاری امداد پاکستان سے پولیو کا خاتمہ نہیں کرسکا ہے۔ اس کی وجوہات واضح ہیں کیونکہ پاکستان عالمی اداروں کی آنکھوں میں دھول جھونک کر ایسی امداد کو اپنی بیوروکریسی کی شاہ خرچیوں اور معیشت کو سہارا دینے کے لئے استعمال کرتا چلا آیا ہے۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ کے نام پر امریکہ، عالمی اداروں اور مختلف ممالک سے ملنے والے امداد کی صورت حال دنیا کی نظروں کے سامنے ہے۔ اس امداد سے دہشت گردی کے خاتمے کے بجائے اس کی مزید افزائش کی گئی اور دہشت گردوں کو محفوظ پناہ گاہیں مہیا کی گئیں۔ یہ سلسلہ آج بھی جاری ہے۔
ڈاکٹر مراد بلوچ نے کہا کہ انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) کی جانب سے کرونا وائرس کے خلاف جنگ میں 1.4 بلین ڈالر کا امداد کا استعمال بھی ماضی سے مختلف نہیں ہوگا۔ کرونا وائرس کیخلاف امداد کی رسد سے پہلے ہی بلوچستان میں فوجی آپریشنوں میں تیزی لائی گئی ہے۔ کیچ کے مختلف علاقوں اور ضلع آواران کے کولواہ اور جھاؤ میں گن شپ ہیلی کاپٹروں کی شیلنگ اور زمینی فوج کی بربریت کئی دن سے جاری ہے۔ ان آپریشنوں میں خواتین اور بچوں سمیت کئی افراد کو جبری طور پر لاپتہ کرکے نامعلوم مقامات پر منتقل کیا گیا ہے۔ ان نامعلوم مقامات کا میڈیا سمیت تمام ہر ایک کو پتہ ہے کہ یہ پاکستانی فوج اور خفیہ اداروں کی خفیہ اذیت گاہیں ہیں۔ اس پر میڈیا لب کشائی سے قاصر ہے کیونکہ کنٹرولڈ میڈیا، صحافیوں کو لالچ اور دھمکیاں اور آزاد عالمی میڈیا کی عدم رسائی حقائق کو سامنے لانے میں رکاوٹ ہیں۔
انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف سمیت تمام اداروں کو عالمی وبا کے خلاف امداد ادویات اور میڈیکل ساز و سامان کی شکل میں فراہم کرنا چاہیے تاکہ اس میں شفافیت ہو۔ اس طرح اس وبا سے نمٹنے میں بھی مدد ملے گی۔ بصورت دیگر پاکستان کی ماضی کی ریکارڈ سے یہ امر یقینی ہے کہ پولیو اور دوسرے وبا کی طرح کرونا وائرس کے خلاف جنگ بھی ادھوری رہ جائے گی اور یہ رقم فوجی مقاصد کیلئے استعمال ہوگی اور اس کا شکار بلوچ، سندھی اور پشتون اقوام ہوں گی۔