ملک میں محنت کشوں کے حالات 1886 سے زیادہ بدتر ہیں – ڈاکٹر مالک بلوچ

160

ملک میں محنت کشوں کے حالات 1886 سے زیادہ بدتر ہیں۔ ملک میں 99 فیصد مزدورحق یونین سازی سے محروم ہیں – ڈاکٹرمالک بلوچ

نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر و سابق وزیراعلیٰ ڈاکٹرعبدالمالک بلوچ نے یکم مئی یوم مزدورکے موقع پر اپنے بیان میں شکاگوکے شہداء کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ شکاگو کے شہداء کی عظیم قربانیوں کے نتیجے میں دنیا بھر میں مزدوروں کے حقوق کو تسلیم کیا گیا۔ انٹرنیشنل لیبر آرگنائزیشن (آئی ایل او) سمیت دنیا کے جمہوری ممالک میں مزدوروں کے حقوق کے تحفظ کے لیے قانون سازی کی گئی۔

انہوں نے کہا کہ محنت کش طبقے کی اجتمائی جدوجہد کے نتیجے میں ہندوستان کی امپیریل لیجسلیٹیو کونسل سے ٹریڈ یونین ایکٹ 1926 کو منظور ہوا۔ اس ایکٹ میں غلام ملک کے اندر محنت کشوں کے حق انجمن سازی کو تسلیم کیا گیا۔ اس ایکٹ کے تحت ہرشخص اپنی مرضی کی یونین بناسکتا ہے۔ اس میں شامل ہوسکتا ہے حق انجمن سازی محنت کشوں کا ناقابل تنسیخ حق ہے۔

ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا کہ ملک میں مزدوروں کے حالات زندگی 1886 کے زمانے سے زیادہ بدتر ہیں۔ آج صورت حال یہ ہے کہ روایتی شعبے میں کام کرنے والے تقریباً 99 فیصد مزدوروں کو مختلف حیلے بہانوں کے ساتھ حق یونین سازی سے محروم کر دیا گیا ہے۔ 90 فیصد مزدوروں کے پاس اپنی ملازمت کا کوئی ثبوت ہی نہیں ہوتا، اس حساب سے یہ 90 فیصد مزدور اپنے ان تمام جائز حقوق اور مراحات سے محروم ہوجاتے ہیں جو آئین اور قانون کے تحت ان کا حق بنتا ہے۔ انجمن سازی کا حق ملکی دستور کے آرٹیکل 17 میں واضع طور پر درج ہے اور اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے انسانی حقوق کا عالمی منشور 10 دسمبر 1948 کو منظور کیا۔ پاکستان سمیت رکن ممالک اس اعلامیہ کا احترام کرنے کے پابند ہیں۔ اعلامیہ کی دفعہ 20 کے مطابق (1) ہر شخص کو پر امن طریقے سے ملنے جلنے اور انجمن قائم کرنے کی آزادی کا حق ہے (2) ہرشہری کو اپنے ملک کی حکومت میں برائے راست آزادانہ طور پر منتخب کیئے گئے نمائندوں کے ذریعے حصہ لینے کاحق ہے۔

انہوں نے کہا کہ آئی ایل او کے کنونشن 87 میں تنظیم سازی کی آزادی کو شہریوں کا ناقابل تنسیخ حق تسلیم کیا گیا ہے اسی کنونشن میں کسی بھی طرح کے امتیاز کے بغیر تمام مزدوروں کو اپنی مرضی کی ٹریڈ یونین قائم کرنے یا اس میں شمولیت کا حق حاصل ہے۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ملک کے اندر کروڑوں کی تعداد میں روایتی اور غیرروایتی شعبے میں کام کرنے والے مزدوروں کی محنت کا استحصال فی الفور بند کیا جائے۔ کام کی جگہ پر مزدوروں کو انکی ملازمت کا ثبوت مہیہ کیا جائے، تین ماہ سے زیادہ ایک جگہ پر کام کرنے والے ملازمین کو قانون کے مطابق مستقل ملازم تسلیم کیا جائے۔ سوشل سیکیورٹی، بڑہاپے کی پنشن، ورکرز ویلفیئر فنڈ کے تحت ملنے والی مراعات قانون کے مطابق تمام محنت کشوں کو دی جائیں۔ مزدور بستیوں میں پانی، بجلی، صحت و صفائی اور تعلیم کے نظام کو جدید بنیادوں پر استوار کیا جائے۔

ان کا کہنا ہے کہ کرونا وائرس اور لاک ڈاون سے پیدا ہونے والی صورت حال کے تدارک کے لیے محنت کشوں کی فلاح و بہبود اور روزمرہ کے استحمال کی اشیاء انکے گھروں تک پہنچانے کے لیے خصوصی انتظامات کیئے جائیں اور اس کام کو بہتر و شفاف بنانے کے لیئے محنت کشوں کے نمائندوں پر مشتمل کمیٹیاں تشکیل دی جائیں۔

انہوں نے کہا کہ نیشنل پارٹی بجاطور پر اس بات کا ادراک رکھتی ہے کہ جب تک ملک کا محنت کش طبقہ خوشحال نہیں ہوگا اس وقت تک ملک ترقی کی راہ پر گامزن نہیں ہوسکتا۔