نیشنل ڈیموکرٹیک پارٹی کے مرکزی ترجمان نے کہا بلوچستان میں بلوچ عوام پر تشدد کے واقعات میں روز بہ روز اضافہ ہورہا ہے یہ تشدد کبھی فورسز یا فورسز کے حمایت یافتہ ڈیٹھ اسکوڈ کے کارندے کرتے ہیں حالیہ دنوں خضدار کے علاقہ کٹھان میں حاجی احمد میروانی انکے بیٹے اور بیٹی پر ڈیٹھ اسکوڈ کے کارندوں نے فائرنگ کرکے زخمی کردیا ، اسی طرح مشکے میں فورسز نے مراد جان ولد کریم داد کو بلاکر شدید تشدد کا نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں اٹھارہ سالہ نوجوان جانبحق ہوگیا۔
کچھ دن قبل ضلع آواران سے فورسز نے زیارت ڈن میں دوران آپریشن ایک خاتون رضیہ زوجہ سخی داد کو حراست بعد اپنے ساتھ کیمپ لے گئے، دوران آپریشن انکے گھروں میں موجود تمام اشیاء کو لوٹنے کے ساتھ بی بی رضیہ کو تشدد کا نشانہ بنا کر فوجی گاڑی میں پھینک گئے، واشک سے سرکاری حمایت یافتہ گروہ سے تعلق رکھنے والے افراد نے راغے شنگر سے شادی کی تقریب سے دلہن شبانہ ولد عبدالاحد کو اغواء کرکے اپنے ہمراہ لے گئے جس کے بعد ان کے حوالے سے معلومات نہیں مل سکی ہے، اسی طرح گذشتہ ماہ مشکے سے ایک خاتون کو لاپتہ کیا گیا۔ مذکورہ خاتون کے اہلخانہ نے تصدیق کی تھی کہ سرکاری حمایت یافتہ گروہ یعنی ڈیتھ اسکواڈ سے تعلق رکھنے والے انکی بیٹی کو اغواء کرکے اپنے ساتھ لے گئے ہیں،اہلخانہ نے خدشے کا اظہار کیا تھا کہ ڈیتھ سکواڈ والے انکی بیٹی کی جبری شادی اپنے کسی اہلکار سے کرائیں گے۔
ترجمان نے کہا ایسے کئی واقعات ہوچکے ہیں اور ہورہے ہیں مگر اسلام آباد میں انسانی حقوق کے تنظمیں ایسے واقعات کو عوام کے سامنے نہیں لارہے جوکہ مجرمانہ عمل ہے۔
ترجمان نے مزید کہا کہ بلوچستان میں موجود انسانی حقوق پر کام کرنے والی تنظمیوں کو فون کال کے ذریعے دھمکیاں دی جاتی ہیں کہ وہ بلوچستان میں انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں پر آواز نہ اٹھائیں ورنہ انکو بھی لاپتہ کیا جائے گا۔
ترجمان نے کہا ان تمام واقعات کی کڑی ایک ہی ادارے سے ملتے ہیں ہم یہ ضرورت محسوس کرتے ہیں کہ اقوام متحدہ فیکٹ فائیڈنگ کمیٹی تشکیل دے کر بلوچستان میں تشدد کے واقعات کی گہرائی میں جاکر انکی رپورٹ اقوام متحدہ کو جمع کروادیں تاکہ ایسے پرتشدد واقعات کو منظرعام پر لاکر انکو روکا جاسکے اور ذمہ دارن کو سزا دی جاسکے۔