عمرانیات کا معاشرے میں کردار – سیف جالب بلوچ

2007

عمرانیات کا معاشرے میں کردار

تحریر سیف جالب بلوچ

دی بلوچستان پوسٹ

ایک معروف یونانی فلسفی و ساٸنسدان ارسطو نے کہا تھا “انسان ایک سماجی جانور ہے”اسکا مطلب یہ ہے کہ کوئی بھی انسان بغیر معاشرہ زندہ نہیں رہ سکتا ،اسے زندگی کے ہر موڑ پر معاشرے کی ضرورت ہوتی ہے،اگر وہ معاشرے میں ملنسار (socioability) نہیں ہوگا تو وہ عموما مر جائے گا،جس کسی نے بھی خود کو معاشرے سے الگ کیا ہے وہ یا تو حیوان یا دیوتا ہے،فرانسیسی روسو نے عمرانیات کے بارے لکھا ہے کہ “انسان تو آزاد پیدا ہوتا ہے مگر سماج اسے ہمیشہ زنجیروں میں جھکڑے رکھتا ہے،انسان جب کسی معاشرے کا حصہ بن جاتا ہے تو اسے کچھ فراٸض اپنانے ہوتے ہیں، جن کے بدولت عمرانیات سوشیالوجی جنم لیتا ہے۔

معاشرے کے مطالعے کو عمرانیات کہا جاتا ہے جو کہ دو الفاظ سوساٸٹی(معاشرہ) اور لوجی (مطالعہ) کا مرکب ہے،عمرانیات کا شمار سماجی علوم میں ہوتا ہے،عمرانیات کی بدولت انسان اپنے اردگرد کے تعلیمی ،سیاسی ،خاندانی، مذہبی اور معاشی ماحول کو سمجھنے کے قابل ہو جاتا ہے، ہم جس معاشرے میں رہتے وہ بری طرح سے بیمار ہو چکا ہے، کیونکہ معاشرے کو بھی بیماری لگتی ہے معاشرے کے بھی اعضا ہوتے ہے ،انسان کے جسم کی طرح ،جیسے انسان کو بیماری لگتی ہے اسی طرح معاشرے کو بھی بیماری لگتی ہے ۔جن کو ہم عمرانیات کے زبان میں سماجی ادارے  کہتے ہے ، جیسے کہ خاندانی ادارہ،تعلیمی ادارہ،معاشی ادارہ،مزہبی ادارہ،سیاسی ادارہ اور تخلیقی ادارہ شامل ہے ۔یہ اعضإ ہر معاشرے میں پاۓ جاتے ہے۔
ہمارے معاشرے کو کینسر لگ گیا ہے جسے (pathalagical stage of society) کہا جاتا ہے ۔
عمرانیات کی بہت سے لوگوں نے اپنے حساب سے تعرف کی ہے، مگر میکس وبر کے مطابق” عمرانیات سماجی حرکات کا علوم ہے” ،جب ہم اکیلے ہوتے ہیں تو ہم افراد کہلاتے ہے مگر جب ہم دوسرے لوگوں سے ملتے ہیں تو ہم ایک سماجی گروہ بن جاتے ہیں اور سماجی گروہ ہمیشہ سماجی حرکات کا پابند ہوتا ہے ۔

عمرانیات ہمیشہ معاشرے کی تشکیل اور براٸیوں کے خاتمے کے لے کام کرتا ہے،سیاسی، معاشی ،مذہبی اور خاندانی علوم حاصل کرکے معاشرے کے تشکیل کو یقینی بناتا ہے،سماجی براٸیوں کے تہہ تک پہنچ کر انسانوں کو معاشرے کا صحیح پہلو دکھاتے ہیں کہ کیسے ہمارا معاشرہ ان براٸیوں سے اثر انداز ہوتا ہے،معاشرے میں عمل ،عقیدے اور آزاد خیالی انسانی سماج کے جوہر ہوتے ہیں۔

جس معاشرے میں ماہر عمرانیات موجود ہوتا ہے تو وہ ایک آئینے کی مانند ہوتا ہے،جس میں اچھائی اور برائی کو آسانی سے دیکھا جا سکتا ہے، ایک اچھے معاشرے کی تشکیل کے لے ماہر عمرانیات کا ہونا بہت ضروری ہے کیونکہ ماہرعمرانیات معاشرے کے تھنک ٹینک ہوتے ہیں۔


دی بلوچستان پوسٹ: اس تحریر میں پیش کیئے گئے خیالات اور آراء لکھاری کے ذاتی ہیں، ضروری نہیں ان سے دی بلوچستان پوسٹ میڈیا نیٹورک متفق ہے یا یہ خیالات ادارے کے پالیسیوں کا اظہار ہیں۔