وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے سبین محمود کی پانچویں برسی کے موقع پر کہا ہے کہ عظیم قربانی پر قوم کی جانب سے شہید سبین کو ”بلوچ” کا لقب پیش کرتا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ شہید سبین محمود انسانی المیے سے دوچار لہو رستے بلوچستان کے آواز بنے اور بلوچ کے آواز بننے اور اس حوالے سے مجرمانہ خاموشی توڑنے کے پاداش میں ہمیشہ کے لیے خاموش کیئے گئے۔
ماماقدیر نے کہا کہ سبین محمود بلوچوں کے ایک ہیرو ہیں اور اس دھرتی میں کہیں بھی بلوچ آباد ہیں جب اپنے ہیروؤں کو یاد کرتے ہیں تو وہ سبین محمود کو بھی ضرور یاد کریں گے کہ جنہیں ریاست پاکستان نے 24 اپریل 2015 کو ہم سے جسمانی طور پر ہمیشہ کے لیے جدا کیا مگر وہ بلوچوں کے دلوں میں ہمیشہ کے لیے زندہ ہے، بلوچ اپنے محسنوں کو کبھی بھی فراموش نہیں کرسکتے۔
انہوں نے کہا کہ سبین محمود کی خلا کو نہ صرف ہم آج تک محسوس کررہے ہیں بلکہ پاکستانی سوسائٹی سبین محمود جیسی پاک روح کے لئے ہمیشہ ترستی رہے گی۔
ماما قدیر بلوچ نے کہا سبین محمود جیسے انسانی حقوق کے کارکنوں، انسانی برابری پر یقین رکھنے اور پر امن جدوجہد کرنے والے داعیوں کے قتل سے یہ بات واضح ہوگیا کہ پاکستانی ریاست کسی بھی پر امن آواز کو برداشت کرنے سے قاصر ہے۔
انہوں نے کہا میں کراچی کے تمام باشعور شہریوں خصوصاً بلوچوں پر زور دیتا ہوں کہ وہ باقاعدگی سے “ٹی ٹو ایف” جایا کریں اور ٹی ٹو ایف کے تمام پروگراموں میں شرکت کریں اور ان کی ہر ممکن مدد کریں۔
ماماقدیر بلوچ نے کہا سبین محمود بلوچ قوم کی آواز بننے کے جرم میں قتل ہوئے، بلوچ قوم انہیں عظیم شہید کے طور پر یاد رکھے گا اور بلوچ قوم کی طرف سے سبین محمود کو سبین محمود “بلوچ “ کا لقب پیش کرتا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ میں نے ساتھیوں کو تاکید کیا ہے کہ وہ سبین کی قبر پر جاکر پھول چڑھائیں اور کاش کرونا کا وبا نہ ہوتا میں ازخود سبین کے قبر پر سلامی کے لئے پیش ہوسکتا۔