وائس فار مسنگ پرسنز آف سندھ اور جیئے سندھ تحریک کی جانب سے ملیر پریس کلب کراچی کے سامنے جبری طور لاپتہ سندھی کارکنان کی بازیابی کے لئے احتجاج کیا گیا،جس میں مظاہرین نے انسانی حقوق کے عالمی اداروں سے اپیل کرتے ہوئے کہا گیا کہ کورونا وائرس جیسی عالمی وبا کے سبب دنیا کے سارے مہذب ممالک اپنے جیلوں میں سے قیدیوں کو رہا کررہے ہیں لیکن پاکستانی ریاست اپنی فوجی چھاونیوں سے سالوں سے جبری طور لاپتہ کئے گئے سینکڑوں سندھی اور بلوچ قوم پرست کارکنان کو رہا کرنے کے لیئے تیار ہی نہیں ہے،ریڈ کراس و دیگر عالمی اداروں کے خدشات کے تحت سندھ اور بلوچستان کے تمام جبری لاپتہ افراد کو جیلوں اور ٹارچر سیلوں میں اس کورونا وائرس لگنے کا خطرہ ہے،جس سے بہت بڑا انسانی المیہ جنم لینے کا خدشہ ہے۔
ہم سندھ کے تمام سیاسی کارکن سندھ بھر سے جبری طور لاپتہ کیئے گئے جیئے سندھ تحریک رہنما عبدالفتاح چنا، سید مسعود شاہ، ایوب کاندھڑو، پروفیسرغلام شبیر کلہوڑو ، انصاف دایو، مرتضی جونیجو، شاہد جونیجو، پٹھان خان زہرانی، شادی خان سومرو، مہران میرانی سمیت تمام کارکنان کی بازیابی کا پرزور مطالبہ کرتے ہیں اور اس موقع پر انسانی حقوق کے تمام عالمی اداروں کو یہ اپیل کرتے ہیں کہ وہ سندھ سے جبری گمشدہ افراد کی بازیابی میں اپنا انسانی کردار ادا کریں۔