نیشنل پارٹی کے صوبائی سوشل میڈیا سیکریٹری سعید دہوار بلوچ نے کہا سریاب کوئٹہ کے علاقے لوہڑ کاریز میں موجود غیر فعال بینظیر ہسپتال کی بلڈنگ کے حوالے سے آج کے اخبار میں شائع ہونے والے بیان پر تشویش کا اظہار کیا ، آج کے اخبار میں شائع ہونے والے بیان کے مطابق متعلقہ غیر فعال ہسپتال کے بلڈنگ کو محمکہ صحت کی جانب سے لینے سے انکاری کے بعد حکومت کا اب اسے قرنطینہ سینٹر بنانے کا فیصلہ کیا ہے، واضح رہے اس بلڈنگ میں گذشتہ سال مقامی پڑھے لکھے نوجوانوں نے اپنی مدد آپ کے تحت پبلک لائبریری بنایا ہے جس میں سریاب کے نوجوان کمیشن کے امتحانات سمیت مختلف تعلیمی سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے ہیں ، اس سے قبل علاقے میں جرائم پیشہ افراد دھندناتے پھرتے تھے اور نوجوانوں میں منشیات کا استعمال عام تھا مگر اس لائبریری کے قیام سے علاقے میں تعلیمی سرگرمیاں بحال ہوئی ہیں۔
انہوں نے کہا حکومت کا اس بلڈنگ کو قرنطینہ بنانے کے فیصلے نے ایک طرف علاقے کے عین وسط میں قائم آبادی کے زندگیوں کو خطرے میں ڈال دیا ہیں اور دوسری طرف حکومت کے اس ممکنہ فیصلے سے اس ہسپتال کے بلڈنگ میں قائم لائبریری کی بندش یقینی ہوگئی ہے جس سے براہ راست سینکڑوں نوجوانوں کا مستقبل اور زندگیاں خطرے میں ہیں، بلوچستان میں تعلیمی صورتحال پہلے سے ہی انتہائی مخدوش حالت میں ہے، کوئٹہ کے 28 لاکھ آبادی کے لیئے محض چند ایک ناکافی لائبریریاں ہی تو ہیں جو نوجوانوں کی تعلیم و علم کا پیاس بجا رہی ہے اس کے باوجود حکومت کی تعلیم دشمن پالیسیاں نوجوانوں کو تعلیم سے محروم کررہی ہیں۔
انہوں نے کہا ہم سمجھتے ہیں بجائے مزید لائبریریوں کے قیام کا،حکومت ان بچھے کچھے لائبریریوں کو بھی ختم کرنے کی پالیسیوں پر عمل پھیرا ہے اور ان میں قرنطینہ سینٹرز بنا کر عام آبادی کے زندگیوں اور مستقبل کو خطرے میں جھونک رہی ہیں جس کا نیشنل پارٹی ہرگز اجازت نہیں دے گی۔
انہوں نے کہا ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ لائبریری کو فوری طور پر متبادل بلڈنگ کی فراہمی تک اسی غیر فعال ہسپتال کے بلڈنگ میں ہی رہنے دیا جائے تاکہ لائبریری کے لیئے ایک الگ بلڈنگ کا قیام ممکن ہوسکے۔