بلوچستان: نجی اسکول مالکان کا حکومت سے مالی معاونت کا مطالبہ

380

بلوچستان میں نجی سکول مالکان کا کہنا ہے ان کے تعلیمی ادارے لاک ڈاؤں کے باعث شدید مالی مشکلات سے دوچار ہیں، حکومت نے مالی معاونت نہ کی تو اسکولوں کی چابیاں وزیر اعلیٰ ہاؤس میں جمع کرادیں گے۔

بلوچستان پرائیویٹ اسکول گرینڈ الائنس کے رہنماؤں نذر محمد بڑچ، حاجی سلیم ناصر اور دیگر نے کوئٹہ میں پریس کانفرنس کے دوران بتایا کہ بلوچستان میں 2800 سے زائد ایسے پرائیویٹ اسکول ہیں جن میں 8 لاکھ بچے زیر تعلیم ہیں جن کی ماہانہ فیس ایک ہزار سے پندرہ سو روپے تک ہے، اسکولوں کی مسلسل بندش سے اب نجی اسکول مالکان میں بلڈنگ کے کرائے سمیت اساتذہ کی تنخواہیں اور گیس، پانی و بجلی کے بل ادا کرنے کی سکت باقی نہیں رہی ہے، مالی بحران کے باعث نجی اسکول بند ہورہے ہیں، مالی مشکلات سے 50 ہزار کے قریب اساتذہ اور دیگر اسٹاف بھی متاثر ہورہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اپنی مشکلات کے حوالے سے صوبے کے تمام اعلیٰ حکام کو آگاہ کرچکے ہیں، نجی اسکول انتظامیہ کو سہارا نہ دیا گیا تو مستقبل میں بلوچستان میں نجی اسکول بند ہوجائیں گے۔

انہوں نے نجی تعلیمی اداروں کے لئے گرانٹ ان ایڈ دینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ گرانٹ ان ایڈ سے اسٹاف کی تنخواہیں، اسکول کی بلڈنگ کا کرایہ اور دیگر اخراجات پورے کریں گے۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ حکومت تمام نجی اسکولوں کے یوٹیلٹی بلز اور ٹیکسز بھی معاف کر دے، اگرحکومت نے ان کے مطالبات پر توجہ نہ دی تو مرحلہ وار سکول بند کرکے چابیاں وزیر اعلیٰ ہاؤس میں جمع کرادیں گے۔