کورونا وائرس سے ہونے والی بیماری کووِڈ- 19 کے موضوع پر اپنے بچوں سے کیسے بات کریں اور اپنے بچوں کو اس بیماری سے محفوظ رکھنے و اور انھیں پریشانی سے بچانے کےلئے یونیسف نے آٹھ تجاویز پیش کردیا
یونیسف کے جاری کردہ پریس رہلیز میں کہا گیا کہ اس وقت کورونا وائرس سے ہونے والی بیماری کووِڈ- 19 کے بارے میں جو کچھ کہا جارہا ہے ، اسے سن کر پریشانی طاری ہوجانا نہایت آسان ہے۔ اس بات کو بخوبی سمجھا جاسکتا ہے کہ آپ کے بچے بھی یہ پریشانی محسوس کررہے ہونگے۔ بچوں کو وہ سب سمجھنے میں مشکل پیش آسکتی ہے جو وہ انٹرنیٹ، ٹیوی اور آس پاس موجود لوگوں سے سن رہے ہیں۔ اس لئے وہ جلد پریشانی، ذہنی دباؤ اور اُداسی کا شکار ہوسکتے ہیں۔ تاہم اپنے بچوں سے واضح اور حوصلہ افزا گفتگو کرنے سے انہیں نہ صرف صورتِ حال کو بہتر انداز میں سمجھنے میں مدد مل سکتی ہے بلکہ دوسروں کی مدد کے قابل بھی بنایا جاسکتا ہے۔
ایک ۔ سوال کریں اور غور سے سنیں
بچوں کو بیماری کی صورتِ حال پر بات کرنے کا موقع دے کر گفتگو کا آغاز کریں۔ یہ جاننے کی کوشش کریں کہ وہ پہلے سے کیا کچھ جانتے ہیں اور اپنی بات کا آغاز ان کی معلومات کی مدد سے کریں۔ اگر بچے بہت چھوٹے ہیں اور انہوں نے وبا کے بارے میں کچھ نہیں سن رکھا تو انہیں مسئلے کے بارے میں بتانے کی کوئی ضرورت نہیں۔ بس انہیں حفظانِ صحت کے بہتر طریقوں کے بارے میں بتائیں۔
اس بات کا یقین کرلیں کہ آپ محفوظ ماحول میں ہیں اور بچے کو آزادی سے بات کرنے کا موقع دیں۔ ڈرائنگ، کہانیوں اور اس طرح کی دیگر سرگرمیوں کی مدد سے گفتگو کا باآسانی آغاز کیا جاسکتا ہے۔
بچوں سے اس موضوع پر بات چیت کے سلسلے کا سب سے اہم قدم یہ ہے کہ حقیقی خدشات کو نظر انداز اور انہیں گھٹا کر پیش نہ کریں۔ بچوں کے جذبات تسلیم کریں اور انہیں بتائیں کہ ایسی باتوں پر خوفزدہ ہونا فطری بات ہے۔ بچوں کو ثبوت دیں کہ آپ ان کی بات پوری توجہ سے سن رہے ہیں۔ اس بات کا یقین دلایں کہ وہ آپ سے یا اسکول میں اپنے اساتذہ سے جب بھی چاہیں کھل کر بات کرسکتے ہیں۔
دو ۔ ایمانداری کا مظاہرہ کریں۔ بچوں کا خیال رکھنے والے انداز میں وضاحت کریں۔
بچوں کو درست معلومات حاصل کرنے کا حق حاصل ہے کہ دنیا میں کیا ہورہا ہے اور یہ بالغ افراد کا فرض ہے کہ وہ بچوں کو اس انداز میں معلومات فراہم کریں جو ان کے لئے پریشانی یا تکلیف کا باعث نہ ہو۔ ایسی زبان اور الفاظ کا استعمال کریں جو بچوں کے لئے موذوں ہو۔ ان کے ردِ عمل پر نظر رکھیں اور ان کی پریشانی کی سطح کو دیکھتے ہوئے حساسیت کا مظاہرہ کریں۔
اگر آپ ان کے سوالات کا جواب نہیں دے سکتے تو محض اندازہ لگا کر کوئی جواب دینے کی کوشش نہ کریں بلکہ اسے مل جل کر جواب تلاش کرنے کا موقع سمجھ کر اس کا استعمال کریں۔ یونیسف اور عالمی ادارہ صحت کی ویب سائٹس اس موضوع پر معلومات کا بہترین ذریعہ ہیں۔ بچوں کو بتائیں کہ انٹرنیٹ پر
موجود تمام معلومات درست نہیں اس لئے ہمیں صرف ماہرین پر اعتماد کرنا چاہیے۔
تین ۔ بچوں کو سکھائیں کہ وہ خود کو اور اپنے دوستوں کو کیسے بچا سکتے ہیں۔
بچوں کو کورونا وائرس اور دیگر بیماریوں سے بچانے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ ان کی باقاعدہ ہاتھ دھونے پر حوصلہ افزائی کی جائے ۔
اس کے علاوہ آپ بچوں کے سامنے عملی مظاہرہ کرسکتے ہیں کہ انہیں کس طرح اپنی کہنی کو موڑ کر کھانسنا اور چھینکنا ہے ۔ ان کے سامنے وضاحت کریں کہ جن لوگوں میں بیماری کی علامات ظاہر ہوں ان سے دُور رہنا بہتر ہے ۔ انہیں یہ بھی بتائیں کہ جب بھی وہ بخار یا کھانسی کی شکایت محسوس کریں یا پھر انہیں سانس لینے میں دشواری ہو تو وہ فوراً آپ کو اطلاع دیں۔
چار ۔ بچوں کا حوصلہ بڑھائیں
جب ہم ٹی وی پر یا آن لائن پریشان کن مناظر دیکھ رہے ہوں ، تو ہمیں یہ محسوس ہوتا ہے کہ ہم چاروں طرف سے بحرانی صورتِ حال میں گھرے ہوئے ہیں۔ بچے عام طور پر ٹی وی کی سکرین پر دکھائے جانے والے مناظر اور اپنی ذاتی زندگی میں فرق نہیں کرسکتے اور وہ یہ سمجھنے لگتے ہیں کہ خطرات ان کے سر پر منڈلا رہے ہیں۔ جب بھی ممکن ہو، آپ اپنے بچوں کی توجہ کھیل اور آرام کی جانبمبذول کراکر ان کا دھیان بٹا سکتے ہیں۔ جہاں تک ممکن ہو بچوں کا حوصلہ بڑھانے کے عمل میں باقاعدگی کا مظاہرہ کریں۔
اگر آپ کے علاقے میں وبا پھیل چکی ہے تو اپنے بچوں کو بتائیں کہ اس بات کا امکان موجود ہے کہ وہ اس بیماری کا شکار نہ ہوں کیونکہ بہت سے لوگ جو کورونا وائرس کے حملے کا شکار ہوتے ہیں وہ بیمار نہیں ہوتے اور حکومت سب کو اس بیماری سے محفوظ رکھنے میں کوشاں ہے۔
اگر آپ کا بچہ طبیعت کی خرابی کی شکایت کررہا ہے تو اسے واضح طور پر بتائیں کہ گھر پر یا ہسپتال میں رہنا بچوں اور ان کے دوستوں کے لئے محفوظ ہے۔ بچوں کا حوصلہ بڑھائیں کہ آپ جانتے ہیں کہ یہ سب بعض اوقات بچوں کے لئے مشکل (یہاں تک کہ خوفناک یا بیزار کردینے والا تجربہ ہوگا ) لیکن اس سے حاصل ہونے والے نتائج ہر ایک کی حفاظت کا باعث بنیں گے۔
پانچ ۔ اس بات کا خیال رکھیں کہ کہیں بچوں کو شرمندگی کا سامنا تو نہیں
کورونا وائرس کے پھیلنے کے بعد دنیا بھر یہ رپورٹس سامنے آرہی ہیں کہ کچھ لوگوںکو نسلی تعصب کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔ لہٰذا اس سلسلے میں خبردار رہنے کی ضرورت ہے کہ کہیں آپ کے بچوں کو ایسے تعصب کا شکار تو نہیں کیا جارہا یہ وہ کسی کو تعصب کا شکار تو نہیں کررہے۔
ان کے سامنے وضاحت کریں کہ کورونا وائرس کا اس بات سے کوئی تعلق نہیں کوئی کیسا لگتا ہے، اس کا کس علاقے سے تعلق ہے اور وہ کون سی زبان بولتا ہے۔ اگر ااسکول میں بچوں کو تنگ کیا جا رہا ہے تو وہ اس واقعے کے بارے میں اپنے بڑوں کو بتانے سے گریز نہ کریں۔
اپنے بچوں کو بتائیں کہ اسکول میں محفوظ رہنا ہر بچے کا حق ہے۔ بچوں کو ڈرانا دھمکانہ اور شرمندہ کرنا غلط ہے اس لئے ہم میں سے ہر ایک کو کوشش کرنی ہے کہ ہم دوسروں سے محبت کا بر تاؤ کریں اور مشکل وقت میں ایک دُوسرے کا ساتھ دیں۔
چھ ۔ مدد گار تلاش کریں
بچوں کا یہ جاننا ضروری ہے کہ لوگ ایک دوسرے کی مدد کررہے ہیں اور اس دوران محبت اور سخاوت کا مظاہرہ بھی کررہے ہیں۔
بچوں کو ہیلتھ ورکرز، سائنس دانوں اور دیگر لوگوں کی کہانیاں سنائیں جو لوگوں کو بیماری اور وبا سے محفوظ رکھنے کے لئے کام کررہے ہیں۔ بچوں کو یہ جان کر اطمینان محسوس ہوگا کہ کچھ دردمند لوگ ان کی حفاظت کے لئے کام میں مصروف ہیں۔
سات ۔ اپنا خیال رکھیں
آپ اپنے بچوں کی صرف اس صورت میں مدد کرسکیں گے جب آپ خود صورتِ حال سے بہتر انداز میں نمٹ رہے ہوں۔ انہیں یہ دیکھ کر حوصلہ ہوگا کہ آپ پرسکون ہیں اور حالات قابو میں ہیں۔
اگر آپ بے چین ہوں یا پریشانی محسوس کررہے ہوں تو کچھ وقت لیں اور اپنا وقت کسی دوسرے خاندان، دوستوں یا گلی محلے کے ایسے ساتھیوں کے ساتھ گذاریں جن پر آپ بھروسہ کرتے ہوں۔
آٹھ ۔ گفتگو کے اختتام پر احساس دلائیں کہ آپ ان کا خیال رکھتے ہیں
اس بات کا خیال رکھیں کہ بچوں کے ساتھ گفتگو کا اختتام کرتے وقت انہیں پریشانی کی حالت میں نہ چھوڑیں۔ گفتگو ختم کرنے سے قبل ان کی پریشانی کی سطح کا تعین ان کے تاثرات کی مدد سے کریں۔ کیا وہ معمول کے مطابق گفتگو کررہے ہیں ، کیا ان کی سانسیں تیز تو نہیں ہوگئیں؟
اپنے بچوں کو بتائیں کہ آپ ان کے ساتھ اس موضوع پر مزید بات بھی کرسکتے ہیں۔ انہیں احساس دلائیں کہ آپ ان کا خیال رکھتے ہیں۔ آپ ان کی بات غور سے سنتے ہیں اور جب کبھی وہ پریشانی محسوس کریں ، آپ سے بات کرسکتے ہیں۔