ہزارہ ڈیمو کریٹک پارٹی کے مرکزی بیان میں محکمہ پولیس میں ہزارہ ملازمین کو جبری رخصتی پر بھیجنے کے اقدام کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اس طرح کے اقدام کو ہزارہ قوم کے ساتھ نسلی،لسانی،اور قومی تعصب سے تعبیر کیا۔
بیان میں کہا گیا کہ کورنا وائرس کا مسئلہ ایک عالمی مصیبت کی شکل اختیار کر گیا ہے جس سے تمام طبقات اور اقوام کے متاثر ہونے کے خدشات پیدا ہوگئے ہیں مگر محکمہ پولیس نے جبری رخصتی کے ذریعے یہ تاثر دینے کی کوشش کی ہے کہ صوبے میں کورنا وائرس کے پھیلاؤ میں ہزارہ قوم شامل ہے یہ اقدام ان تمام حقائق کیخلاف اٹھا یاگیا ہے جس میں اب تک ملک بھر مین کرونا وائرس کے مریضوں کی تعداد قومیت اور صوبہ منظر عام پر آگئے ہیں۔
بیان میں کہاگیا کہ اب تک ایک ہزارہ مسافر یا شہری بھی کرونا وائرس سے متاثر نہیں بتا یا گیا ہے جبکہ ہزارہ مسافروں کے علاوہ صوبے میں بڑی تعداد میں دیگر اقوام افغانستان اور ایران کی سرحدوں سے غیر قانونی آمد ورفت جاری رکھے ہوئے ہیں صوبے میں سب سے زیادہ کرونا وائرس پھیلانے کے خطرات غیر قانونی سفر کرنے والوں کے ذریعے ممکن ہوسکتا ہے جن کی تعداد اور آمد وفت کا نہ ریکارڈ رکھا جاتا ہے اور نہ ہی ان پر کسی قسم کے موثر نگرانی رکھی گئی ہے ۔
بیان میں کہا گیا کہ محکمہ پولیس نے ہزارہ ملازمین کی جبری رخصتی کے نوٹیفکیشن کے ذریعے جس طرح کے تاثر دینے کی کوشش کی ہے اس کی وجہ سے صوبے بھر میں ہزارہ قوم کو نسلی،لسانی اور قومی تنہائی کا شکار بنا یا جاسکتا ہے جبکہ اس محکمہ سمیت پورے صوبے میں ایک بھی ہزارہ ملازم میں کرونا سمیت کسی قسم کی موذی وبائی مرض نہیں پائی گئی ہے اس تعصبانہ طرز عمل کی مذمت کرتے ہوئے پارٹی واضح طور پر موقف کیساتھ اس محکمے سے نوٹیفکیشن کی واپسی کے مطالبے کے ساتھ یکساں طرز عمل کی توقع رکھتا ہے پارٹی دوسری اور تیسرے درجے کی شہری کی حیثیت کو کسی صورت قبول نہیں کریگی۔
بیان میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ صوبائی حکومت اس نوٹیفکیشن کے حقائق کو منظر عام پر لاکر ہزارہ قوم کی دل آزاری اور تعصبانہ طرزم عمل پر عوام کو وضاحت دیں۔