بلوچستان میں فوجی آپریشنوں کا سلسلہ ستر سالوں سے جاری ہے۔ اس طویل فوجی آپریشن میں لاکھوں کی تعداد میں بلوچ فرزندان کو تختہ مشک بنایا گیا اور ہزاروں لوگوں کو ریاستی عقوبت خانوں میں غیر انسانی، غیر اخلاقی تشدد کا نشانہ بناکر شہید کیا گیا۔ ان خیالات کا اظہار وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے رہنما ماما قدیر نے کوئٹہ پریس کلب کے سامنے احتجاجی کیمپ میں وفود سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔
کوئٹہ پریس کلب کے سامنے وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے احتجاج کو 3924 دن مکمل ہوگئے۔ خضدار سے دین محمد بلوچ، اللہ بخش اور دیگر نے کیمپ کادورہ کیا۔
ماما قدیر بلوچ کا کہنا تھا کہ بلوچ ریاست پر ستر سالہ قبضے میں پاکستانی عسکری قوتوں، خفیہ اداروں نے جو کار ہائے ننمایا سرانجام دیئے ہیں وہ تاریخ میں انمنٹ ہیں۔ بلوچ آبادیوں پر فضائی بمباری سے لیکر پینے کے پانی میں زہر ڈالنے سمیت لوگوں کو ہیلی کاپٹروں سے نیچے پھینکنے جیسے اعمال کا مرتکب ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں جاری پانچویں فوجی آپریشن سے لوگوں کو اٹھاکر لاپتہ کرنے اور ان کی مسخ شدہ لاشیں ویرانوں میں پھینکنے کے ریاستی قتل میں اتنی تیزی لائی گئی کہ بلوچستان میں ایک خوف کا ماحول جنم لے چکا ہے۔