دنیا میں کورنا وائرس کی وبا ء پھیل چکی ہے دنیا میں کورنا وائرس کی تدارک کیلئے با عمل علاج تاحال سامنے نہیں آیا ہے کسی بھی وباء کے تدارک کیلئے حکومتی حفاظتی تدابیر اختیار کرتی ہے افسوس ہے ہماری حکومتیں کورنا وائرس کیلئے تدابیر اختیار کرنے میں ناکام رہی کورنا وائرس کے پیش نظر دنیا بھر میں موجود پاکستانی باشندوں نے واپس وطن کا رخ کر لیا ہے تفتان بارڈر پر پاکستانی باشندوں کی واپسی پر وفاقی حکومت نے ساتھ نہیں دیا ایران سے لوٹنے والے افراد کے باعث پاکستان میں کورنا وائرس داخل ہوا ہے۔
ان خیالات کا اظہار اپوزیشن چیمبر میں اپوزیشن اراکین اسمبلی بلوچستان ملک نصیر شاہوانی، نصر اللہ زیرے، سید فضل آغا، اختر حسین لانگو، زابد ریکی، حاجی نواز کاکڑ نے مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
اپوزیشن لیڈر بلوچستان اسمبلی ملک سکندر ایڈووکیٹ نے کہا ہے کہ اپوزیشن اراکین اسمبلی نے کورنا وائرس کے حوالے سے ریکوزیشن اجلاس کیلئے درخواست جمع کرادی ہے۔
ملک سکندر ایڈووکیٹ نے کہا ہے کہ پاکستان میں کورنا وائرس کے پھیلاؤ کا بد نما داغ بلوچستان حکومت کے ماتے پر لگ چکا ہے بلوچستان حکومت کا کنٹرول کہیں بھی نظر نہیں آرہا کوئٹہ شہر کے اندر قرنطینہ سینٹر کسی صورت میں قبول نہیں کرینگے قرنطینہ سینٹر کیخلاف احتجاج کرنے والے افراد کوفی الفور رہا کیا جائے۔ ایران میں پہلے کیس کے آتے ہی اپوزیشن نے حکومت کو خبر دار کیا تھا اور ریکوزیشن اجلاس کیلئے درخواست جمع کرائی تھی کورنا وائرس ملک میں پھیل رہا ہے دوسری جانب وزیر اعظم عمران خان قرضے معاف کرانے میں مگن ہے۔
اپوزیشن رہنماؤں نے کہا کہ بلوچستان میں غیر روایتی راستوں سے نقل و عمل جاری ہے کورنا وائرس سے متاثرہ افراد کے حکومتی ویب سائٹ میں تضاد پایا جاتا ہے۔ ملک میں کورونا وائرس کے پھیلاؤ کی ذمہ داری بلوچستان حکومت پر عائد کی جارہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ کوئٹہ شہر کے مختلف مقامات پر قرنطینہ سینٹر ز قائم کیئے جارہے ہیں۔ شہر کے گنجان آباد علاقوں میں قرنطینہ سینٹرز بنانے کیلئے حکومت سرگرم ہے حکومت کا کنٹرول کہیں بھی نظر نہیں آرہا شہر کے اندر قرنطینہ سینٹر کسی صورت نہیں بنایا جائے۔ شہر میں ماسک اور سینیٹائزر نایاب ہوچکے ہیں۔ ڈاکٹر اور طبعی عملے کو بغیر حفاظت کے کورونا وائرس سے لڑنے بھیج دیا گیا ہے حکومت کو چاہیے کہ 10ارب روپے کورونا وائرس کیلئے اقدامات کی مد میں مختص کی جائے۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ قرنطینہ کیخلاف احتجاج کرنے والوں کو رہا کر کے کیسز کاخاتمہ کیا جائے۔
اس موقع پر اپوزیشن رکن ثناء بلوچ نے کہا ہے کہ بلوچستان کی آبادی کا تناسب دیکھا جائے تو صوبوں میں کورونا وائرس کی تعداد سب سے زیادہ ہے۔ 21 فروری کو ایران میں کورونا وائرس کا پہلا کیس سامنے آیا تھا ایران میں پہلے کیس کے آتے ہی اپوزیشن نے حکومت بلوچستان کو خبردار کیا تھا۔ 23 فروری کو سرحدوں پر خطرہ منڈلا رہا تھا مگر حکومت بلوچستان سبی میلے میں مصروف تھی۔ 24 فروری کو حکومت بلوچستان نے تفتان میں 100 بستروں پر مشتمل کیمپ ہسپتال قائم کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کیمپ ہسپتال کے بجائے محض قرنطینہ بنانے میں کامیاب رہی۔ 28 فروری کو تفتان سرحد کو کھولا گیا اور کورنا وائرس زائرین کو ملک میں آنے دیا گیا۔ وفاقی حکومت نے تفتان کے قرنطینہ میں مقیم زائرین میں عدم دلچسپی کا مظاہرہ کیا۔
ثنا بلوچ نے کہا کہ کورنا وائرس آئندہ 20 سال تک ہمیں متاثر کرتا رہے گا۔ ملک بھر سے ماہرین کو بلوچستان آنا چاہیے تھا حکومت بلوچستان تفتان میں غلط قرنطینہ سینٹر قائم کر کے بری الزمہ نہیں ہوگی۔ پاکستان میں کورنا کے پھیلاؤ کا بد نما داغ بلوچستان کے ماتے پر لگ چکا ہے موجودہ حکومت کی وجہ سے بلوچستان کی دنیا بھر میں بد نامی ہوئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت سندھ بھی بلوچستان حکومت کی نا اہلی کا اعتراف کررہی ہے حکومت بلوچستان ٹوئٹر پر صورتحال کنٹرول کرنے میں مصروف ہے۔