چین میں ایک شخص مبینہ طور پر ہنٹا وائرس کا شکار ہونے کے بعد ہلاک ہوگیا ہے۔
نیوز ویک نے چین کے سرکاری گلوبل ٹائمز کے حوالے سے بتایا کہ چین کے صوبے یوننان میں اس شخص کی ہلاکت پیر کو اس وقت ہوئی جب وہ صوبہ شان ڈونگ کی جانب بس میں سفر کررہا تھا۔
اس شخص کی اسکریننگ موت کے بعد ہوئی اور بس میں موجود دیگر 32 افراد کا بھی ٹیسٹ کیا گیا حالانکہ ایسا مانا جاتا ہے کہ یہ وائرس ایک سے دوسرے انسان میں منتقل نہیں ہوتا۔
ٹیسٹ کے نتائج ابھی معلوم نہیں اور رپورٹ میں کسی کا نام اور موت کی وجہ بھی بیان نہیں کی گئی۔
A person from Yunnan Province died while on his way back to Shandong Province for work on a chartered bus on Monday. He was tested positive for #hantavirus. Other 32 people on bus were tested. pic.twitter.com/SXzBpWmHvW
— Global Times (@globaltimesnews) March 24, 2020
امریکا کے سینٹرز فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریونٹیشن کے مطابق ہنٹا وائرس کے خاندان کے جراثیم عام طور پر چوہوں سے پھیلتے ہیں۔
اس وائرس کی ہر قسم چوہوں کی مختلف اقسام سے جوڑی جاتی ہیں اور یہ اس وقت انسانوں میں منتقل ہوتا ہے جب جانور کے پیشاب، فضلے اور تھوک میں موجود وائرس کے ذرات ہوا کے ذریعے کسی فرد تک پہنچ جائیں۔
بہت کم ایسا ہوتا ہے کہ یہ کسی متاثرہ چوہے کے کاٹنے سے کسی فرد میں منتقل ہوجائے، جبکہ یہ اس وقت بھی ہوسکتا ہے جب کوئی انسان جانور کے پیشاب، تھوک یا فضلے سے آلودہ سطح کو چھونے کے بعد اپنے چہرے یا ناک کو اس وقت چھولے یا آلودہ غذا کھالے۔
اس وائرس سے ہنٹا ہیمرج فیور رینل سینڈروم یا ہنٹا وائرس پلومونری سینڈروم کا مسئلہ لاحق ہووتا ہے مگر ابھی یہ بھی واضح نہیں کہ چین میں وائرس سے ہلاک ہونے والے شخص کو ان میں سے کن امراض کا سامنا ہوا۔
امریکی ادارے نے واضح طور پر کہا ہے کہ امریکا میں ایک سے دوسرے انسان میں اس کے پھیلائو کا کوئی کیس سامنے نہیں آیا، مگر چلی اور ارجنٹائن میں چند کیسز ایسے ضرور سامنے آئیں جس میں اس کی ایک قسم اینڈس وائرس سے بیمار افراد کے قریب جانے پر لوگ بیمار ہوئے۔
مگر یہ وائرس عام طور پر ایسے علاقوں جیسے جنگلات، کھیتوں یا فارمز میں نظر آتا ہے جہاں چوہوں میں کی اس کی موجودگی ثابت ہو۔
چین میں اس وائرس کا کیس اس وقت سامنے آیا جب نئے نوول کورونا وائرس کی وبا کو وہاں کافی حد تک کنٹرول کرلیا گیا ہے اور یہی وجہ ہے کہ ٹوئٹر پر لوگوں نے ہنٹا وائرس کے حوالے سے میمز اور تشویش کا اظہار کیا ہے۔
مگر جیسا اوپر درج کیا جاچکا ہے کہ یہ کورونا وائرس کی طرح متعدی نہیں اور اس کا کوئی مخصوص علاج یا ویکسین تو نہیں، تاہم جلد تشخیص پر مریض کی حالت کو جلد سنبھالا جاسکتا ہے۔